Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, October 8, 2015

========تحریک انصاف .عمران خان اور پاکستانی قوم  =======
تحریک انصاف کے مستقبل کے حوالے سے بھوت سی پشین گوئیاں کی جا چکی ہیں .کوئی کہتا ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاۓ گی .کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کے ہاتھ کی لکیریں کہتی ہیں کہ وہ وزیر اعظم نہیں بن سکتے .کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ .مگر میں ذاتی طور پر اس پر بھوت کچھ لکھ چکا ہوں اور بھوت سی تجاویز بھی عمران خان کو ذاتی طور پر اور تحریک انصاف کو دے چکا ہوں .مگر تحریک انصاف کا باوا آدم ہی نرالا ہے .اس کی ایک نہیں بھوت ساری وجوہات ہیں .بعد میں بتاؤں گا .اس وقت اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ اقتدار میں آ کر بات نہیں سنتے یہ واحد جماعت ہے جو ایسے نشے میں ہے کہ وہ اقتدار کے بغیر بھی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں نہ اچھی باتوں پر عمل کرنے کو تیار ہے .بلکہ اس پارٹی میں ایسے لوگ بھی ہیں .جو لکھنے والوں کو نہ تو سراہتے ہیں نہ ان کی بات عمران خان تک پنچھاتے ہیں .بلکہ لکھنے والوں کے نکات چرا کر عمران خان کو مشورے دیتے ہیں اپنے نمبر بنانے کے لئے .وہ ہماری باتیں ہمارے مشورے اپنے ناموں سے عمران خان تک پنچاتے ہیں .ویسے تو ہر پارٹی میں ایسے درباری ہوتے ہیں .مگر تحریک انصاف میں کچھ زیادہ ہی ہے .کیونکہ پہلے نظریاتی کارکن تھے مگر آہستہ آہستہ تحریک انصاف کی غلط پالیسی کی وجہ سے مفاد پرست عناصر کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کھچڑی پک چکی ہے .ویسے ہم تو ضیاء کو بھی مشورے دیا کرتے تھے مگر وہ لونگ گواچے کے نشے میں رہتے تھے .بے نظیر کو زرداری کی کرپشن اور جاگیردار سرمایادار جیالوں کی چلاکیوں نے خول سے باہر نہیں نکلنے دیا .جب وہ ملک اور قوم کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھیں تو ان کو منظر سے ہٹا دیا گیا .مشرف کرسی کے نشے میں اتنا محو تھا کہ اسے سواۓ اقتدار کے کچھ لالچ نہیں تھا .وہ کرپٹ کو معاف کرنے کو تیار تھا جو اس کی خلافت پر بیعت کرے .زرداری کو کچھ سننے کا وقت نہیں تھا وہ صرف اپنا دماغ چلاتا تھا کہ مال و دولت کس طرح بنایا جاۓ .نواز شریف .شہباز شریف کو مال بنانے کے علاوہ ایک اور بھوت سوار رہتا ہے کہ کوئی وزیر مشیر ان کے قد کاٹھ سے اوپر نکلنے کی کوشش نہ کرے اور دوسرے ان کی سوچ کا زاویہ اس نکتے پر روکا رہتا ہے کہ فوج کی طرف سے کسی بھی اقدام کو کس طرح روکنا ہے .تاکہ اقتدار کے سورج غروب نہ ہونے پاۓ.مگر ان کو خدا پر یقین نہیں .کہ وقت کسی کا سدا ساتھ نہیں دیتا .یہ اقتدار آتا جاتا رہتا ہے .پاکستان کی تاریخ میں اچھے الفاظوں سے صرف اس کو یاد رکھا جاۓ گا .جس کی سوچ .مشن .اہلیت .اقبال اور قائد اعظم جیسی ہو گی .حکمرانوں کو یہ بات ہم کس طرح سمجھایں.ماضی کو چھوڑو میرا حکمران تو حال سے سبق نہیں سیکھ رہا کہ جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے .جبکہ جمہوریت کے سب ٹھیکیدار میدان میں ہیں .یہ لمحۂ فکریہ ہے حکمران کے لئے اور حکمران کے درباری کے لئے .تو اب بات کرتے ہیں عمران خان کی جو اتنی غلطیاں کر رہا ہے کہ کوئی اس کو بتانے کو تیار ہی نہیں .اور خود عمران خان کے پاس ان غلطیوں کے ازالے کا یا وقت نہیں یا ہوم ورک نہیں یا ٹیم میں اختلافات اس حد تک ہیں کہ عمران خان جلدی میری طرح جذباتی ہو جاتا ہے   ریہام خان سے شورع کرتے ہیں .ریہام خان کو سیاست میں عمران خان کے ساتھ ہونا چاہئے عھدے کے ساتھ .یہ وقت کی پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے .بھوت ساری وجوہات ہیں .اگر ریہام خان کو سیاست سے باہر رکھا جاتا ہے تو یہ عمران خان کی بھوت بڑی غلطی ہو گی .پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے کہ ریہام خان تحریک انصاف میں ایک اچھے عھدے پر ذمہداری کے ساتھ کام کرے .یہ ورکر کے لئے .پارٹی کے لئے قوم کے لئے ضروری ہے .باقی مخدوم شاہ قریشی کا مسلح یہ ہے کہ پہلے وہ جاوید ہاشمی کو مجبوری کے تحت برداشت کر رہے تھے اب چودھری سرور کو برداشت کرنا پڑ گیا ہے .حالانکہ مخدوم صاحب کو سرور سے خائف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ  چودھری سرور کوئی قد کاٹھ کا آدمی نہیں ہے .نہ اس کا اپنا حلقہ ہے .وہ پرویز رشید کی طرح کا کوئی کردار شاید ادا کرتا رہے .مگر میں تو مستقبل میں چودھری سرور کو دوسرا جاوید ہاشمی بنتے دیکھ رہا ہوں .ویسے بھی وہ پنجاب میں کوارڈینیٹر کے تجربے میں نکام بھی ہو چکا ہے .اور اختلافات کو ختم کروانے اور ورکروں کو تحفظ دینے میں بھی ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ میرے نزدیک یہ سارے کام آسانی سے ہو سکتے تھے .اگر بہتر ہوم ورک سے یہ کام کیا جاتا تو .مگر .=پارٹی میں چوں چوں کے مربعہ کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا .مگر.دوسرے نون لیگ کی تحریک انصاف پر تنقید جایز ہے کہ عمران خان کو .ک.پی.ک.میں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی .گو کہ اس وقت تک .ک.پی.ک..کی کارکردگی دوسرے صوبوں سے بہتر ہے .مگر مزید بهتر بنا کر مثال قایم کی جا سکتی تھی .یا کم از کم کوئی پاور پلانٹ لگا کر بجلی کا مسلح حل کر کے خادم اعلی کے منہ پر تماچہ رسید کیا جا سکتا تھا .=مگر ایسا نہیں ہوا =پارٹی کی پالیسی تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے .پیسہ نظریاتی کارکن کے اوپر حاوی دکھائی دے رہا ہے .لاہور میں الیکشن اگر نون لیگ ہارتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا .جبکہ تحریک انصاف کو ہارنے پر بھوت فرق پڑے گا .ہر پارٹی لیڈر کو یہ ذہن میں رکھنا ہو گا .کہ عوام نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .کرپشن سے پاک حکمران کو دیکھنا چاہتے ہیں .اس لئے نون لیگ اور تحریک انصاف کو خلا نہیں رکھنا ہو گا .ورنہ تیسری قوت فایدہ اٹھاے گی .کیونکہ لوگ اس کرپٹ نظام سے تنگ ہیں .لوگ زیادہ دیر تک عمران خان اور نواز شریف کی الفاظوں کی جنگ کو برداشت نہیں کر پایں گے .اسی لئے جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے .کیونکہ لوگ صاف شفاف انصاف والا نظام چاہتے ہیں .یہ جھوٹ فراڈ دھوکے والی سیاست اب زیادہ دیر نہیں چلے گی .زرداری کی غلطیوں نا اہلی اور کرپشن کی وجہ سے نون کو فایدہ ملا .اب شریف برادران کی کرپشن اور نا اہلی سے تحریک انصاف کو سہارا مل رہا ہے .تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں میں دو طرح کے لوگ ہیں .ایک نظریاتی طبقہ ہے اور اقتدار کے لئے شارٹ کٹ والے لوگ ہیں .جب ان لوگوں کو یہ پتہ چلے گا .کہ کوئی تیسری قوت ان کو اقتدار تک پنچا سکتی ہے تو وہ تحریک انصاف کو چھوڑ دیں گے .اور تحریک انصاف  پھر انتشار کے شکار ہو جاۓ گی .اس لئے فرسٹریشن کے خلاؤ کو پر کرنا ہو گا ..ابھی وقت ہے عوام کو ریلیف آٹا دال چینی اور بجلی وغیرہ میں دینا اور دلوانا ہو گا .اقتدار کو نچلی سطح پر انصاف کے ساتھ منتقل کرنا ہو گا .ورنہ فرسٹریشن میں اضافہ ہوا تو یہ نظام کا بوریا بستر بمعہ کرپشن کے گول ہونا ہی بہتر ہو گا .ہم لوگوں کے پاس لیڈروں کو دینے کے لئے بھوت کچھ ہوتا ہے .مگر افسوس یہ آجکل کے لیڈر ہماری آهوزاری  پر دھیان تو دیں.آجکل کے لیڈروں کے پاس چاپلوسی کے بغیر کوئی فرصت ہی نہیں ہوتی ...........جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اطالیہ.

Wednesday, October 7, 2015

======خواجہ سعد رفیق کا سچ ========
دوستو یہاں اٹلی میں چند اٹالین پرانے صحافیوں سے جب ملاقات ہوئی تو چند انکشافات سامنے آے.پاکستان کے نیوکلیر پروگرام .عالمی بینک اور اقتصادی معاشی بد حالی اور اسحاق ڈار کے حوالے سے .تو میں اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کر رہا تھا .مگر بد قسمتی لکھنے والوں کی اور پاکستان کی .کہ ہر روز سکینڈل ہی اتنے ہوتے ہیں کہ پچھلی ساری تکلیفیں بھول جاتی ہیں .جب کوئی نیا سکینڈل سامنے آتا ہے .کس سکینڈل کا کیا بنا .ہم کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا .میڈیا کی ریٹنگ بڑھانے کی چیخ و پکار کی طرح ہم بھی بہتی گنگہ میں ہاتھ دھو لیتے ہیں .کہنے کو ہم کہتے ہیں کہ ہم لکھ کر جہاد کر رہے ہیں .مگر لگتا ہے جس طرح ہم اقوام متحدہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کا مسلہ حل کرے گا اسی طرح ہم اپنے حکمران سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اہوزاری پر آنسو بہاۓ گا .مجھے شام کی .عربوں کی .یمن کی .برما کے مسلمانوں کی عراق کی افغانستان کی عالمی سازش پر لکھنا تھا .نندی پور اور کراچی میں  رینجر کے خلاف اشتہارات لگانے والوں کے خلاف لکھنا تھا .پی.آئی .اے .اور سٹیل مل کی نج کاری اور خاقان عباسی کے خلاف لکھنا تھا .خواجہ آصف اور عتزاز حسین کی الزام تراشیوں کی حقیقت کے بارے میں لکھنا تھا .مگر خواجہ سعد رفیق کے سچ نے مجبور کیا کہ میں اس پر لکھوں .کیونکہ میں بھی اس کہانی سچ کی تصدیق کرنے والے کردار میں سے ہوں اور ابھی خوش قسمتی سے زندہ ہوں ...
خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہووے جذباتی انداز میں ایک سچ کو اگل دیا ہے کہ شریف برادران نے جونیجو کے خلاف اور ضیاء کا ساتھ دینے کا کارنامہ انجام دیا تھا .جبکہ مجھے بھی مجبور کیا گیا تھا کہ شریف برادران کا ساتھ بھی دوں اور ضیاء کا استقبال بھی کروں.تو میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تھا .تو مجھے مسلم لیگ سے نکالنے کی کوشش کی گئی.اور مجھے میرے حلقہ سے ٹکٹ سے بھی محروم کر دیا گیا .تو دوستو اس سے پہلے کہ اصل کہانی سے پردہ اٹھاؤں .کہ میں بھی  شریف برادران کو اچھی طرح جانتا ہوں .کیونکہ میں نے بھی ان کے ساتھ سلیپر گھسیٹے ہیں .شریف برادران کی مجبوری ہے کہ پیسہ ان کی مجبوری ہے .دولت شہرت اقتدار کرسی ان کی مجبوری ہے .سب سے بڑی مجبوری ان کی یہ ہے کہ یہ خوشامد کو تلوے چاٹنے والے مراسیوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں .جو ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا یا جی حضوری نہیں کرتا .وہ ان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا .یہاں سے مرادیں ووہی پاتا ہے جو درباری ہو .اور درباری بھی ایسا کہ مغل بادشاہ کے دربار سے بھی زیادہ عقلمند درباری ..اس لئے سعد رفیق نے بلکل سچ کہا ہے .دوسرا سچ جس کا بھی میں بھی گواہ ہوں اور اس واقعہ کا ذکر میں اپنی بارہویں کتاب انقلاب پاکستان میں کر چکا ہوں .کہ جب جونیجو کے خلاف ضیاء نے قدم اٹھایا تو نواز شریف نے صرف ضیاء کا ساتھ ہی نہیں دیا تھا بلکہ جونیجو صاحب کے خلاف ہونے والی سازش میں بھی شامل تھے .کیونکہ نظامی صاحب نے جب ہم کو اس کی تفصیل بتائی تھی .اس وقت میرے ساتھ میرے ساتھ مشاہد حسین سید اور نواے وقت گوجرانوالہ کے صحافی اعجاز میر بھی موجود تھے .بقول نظامی صاحب کے جب .پی.آئی .اے .کا جہاز اسلامآباد سے لاہور کی پرواز پر تھا .اس وقت جونیجو صاحب چائنا کے دورے پر تھے .کافی معایدے کر چکے تھے اور اسی رات کو واپسی بھی تھی .یہ بھی جونیجو کو عھدے سے ہٹانے کی عالمی سازش تھی .جس کا حصہ نواز شریف اور ضیاء بنے .کومکہ ہر وقت جب پاکستان چین سے کوئی ایسے معایدے کرتا ہے تو پاکستانی حکمرانوں کو راستے سے ہتا دیا جاتا ہے بھٹو کی طرح یا پھر سازشوں کا سسلہ شروح ہو جاتا ہے .آجکل کی طرح .تو ہوا کچھ یوں کہ جب جہاز کچھ فاصلہ طے کر چکا .تو نواز شریف اپنی سیٹ سے اٹھے اور نظامی صاحب کے پاس بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کیا .اس لئے نظامی صاحب نے اپنے ساتھ بیٹھے ہووے دوست کو التجا کی کہ میاں صاحب کو کچھ دیر یہاں میرے پاس بیٹھنے کا موقعہ فراھم کیا جاۓ.تو پھر میاں صاحب نے اپنے انداز میں آف دی ریکارڈ  گفتگو کا آغاز کیا کہ آج ضیاء صاحب نے مجھے اسلام آباد بلایا تھا اور فیصلہ کیا ہے کہ آج رات جونہی جونیجو صاحب کا جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہو گا .ان کو وزارت عظمہ سے ہٹا دیا جاۓ گا .ضیاء ساری کابینہ کو ختم کر دے گا .مگر میاں صاحب آپ بطور وزیر اعلی اپنے عھدے پر کام کرتے رہیں گے ..کہانی لمبھی ہے مختصر کرتا ہوں .کہ نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو اس وقت یہ مشورہ دیا تھا .کہ آپ وزارت چھوڑ دین اور ملک کی سالمیت کی خاطر جونیجو کا ساتھ دیں..مگر میاں صاحب جو نظامی صاحب کو اپنا بزرگ کہتے تھے اور گاہے بگاہے مشورے لیا کرتے تھے .انہوں نے نظامی صاحب کی بات کو نہ مانا .اقتدار کی خاطر کیونکہ وہ اقتدار کے لئے ضیاء کو اپنا والد کہا کرتے تھے .تو یہ تو میاں برادران کا اصل چہرہ ہے .جس کا ذکر سعد رفیق صاحب اپنے خطاب میں کر رہے تھے .اب آپ کو اس سے آگے کا سچ بتا دوں .وہ یہ کہ سعد رفیق نے یہ بھوت بڑی غلطی کی ہے سچ بول کر ..کیونکہ آجکل نیپ کی لسٹ پر جو کافی نام ہیں .وہاں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کا نام بھی ہے .اب اس سچ کے بعد اگر میاں نواز شریف کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں سے ایک کو بچا لے تو میاں صاحب خواجہ آصف کو بچائیں گے خواجہ سعد رفیق کو نہیں .یہ ہے پاکستان کی سیاست اور پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ .اگر زرداری نے مال سمیٹنے اور مال بنانے کے لئے آدمی رکھے ہووے ہیں .تو میاں برادران کے بھی ہر ملک میں آدمی موجود ہیں .جہاں میں بیٹھا ہوں اٹلی میں .یہاں بھی میاں صاحب کی دولت کو سمیٹنے اور تحفظ دینے کے لئے ایک نہیں دو خاندان موجود ہیں .اگر ان کے ماضی کو دیکھا جاۓ.تو وہ جس طرح میاں صاحب سے ملنے سے پہلے جو زندگی گزارہ کرتے تھے وہ حیران کن تھی اور آج کی زندگی حیران و پریشان کر دینے والی ہے .جیسے آلہ دین کا چراغ ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Saturday, October 3, 2015

========پوری قوم کو مبارک باد========
اس سے پہلے کہ کوئی اور بات کی جاۓ.یہ حقیقت ہے کہ ہم نے ٦٥ سال میں پہلی بار اقوام متحدہ میں صحیح نکات پر موقف پیش کیا گیا .گو کہ میاں نواز شریف نے آہستہ نرم لہجے میں سخت بات کر دی .اگر یہی بات بھٹو صاحب کرتے تو دنیا میں آگ لگ جاتی .کیونکہ امریکا کو برداشت نہیں کہ کوئی یہ کہے کہ اقوام متحدہ اپنے کردار میں ناکام ہو چکا ہے .یہاں تک بات ٹھیک .نواز شریف تعریف کے مستحق .مگر دوسرا پہلو بھوت خطرناک اور نا پسندیدہ ہے .کہ پاکستان ہوم ورک میں مکمل ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ کسی ملک نے ہمارے ٤ نکات کی حمایت بھی نہیں کی اور نہ ہم کو انڈیا کے مقابلے میں کوئی سپورٹ ملی .بلکہ امریکا نے تو سر عام مودی کی تعریف کر کے ہمارے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا ہے .اس کے باوجود امریکا کے تھنک ٹینک اس بات کی کھوج لگانا چاہتے ہیں کہ عام پاکستانی امریکا سے نفرت کیوں کرتا ہے .واہ کیا بات ہے .ایک طرف امریکا ایک وقت تھا جب پاکستان کو ہر روز ڈو مور کرنے کا کہا کرتا تھا اور آج جب ہم نے آپریشن کر دکھایا ہے تو انڈیا امریکا افغانستان کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے .یہ ہے وہ دوہری پالیسی عالمی سازش کی .یہ بھی انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جمہوریت کو کہا جا رہا ہے کہ فوج کے دباؤ پر اقوام متحدہ میں ٤ نکات پیش کئے گہے .اور ہمارے جنرل راحیل شریف نے لندن والوں کو جگا دیا یہ کہ کر ڈو مور ..باقی انڈیا کی نہ پروکسی جنگ پاکستان کے خلاف ختم ہو گی اور نہ انڈیا کی ہٹ دھرمی .کیونکہ انڈیا کو امریکا کی مکمل آشیر باد حاصل ہے .اور پاکستان اپنے دوستوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے .ہم کو ایک جرات مند نڈر ایماندار محب وطن وزیر خارجہ کی ضرورت ہے اور خارجہ پالیسی بنانے والی ٹیم میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے .ایک تقریر لکھ لینا بول دینا کوئی کمال نہیں .کمال اس وقت ہو گا جب ہم ٹارگٹ اچیو کریں گے انڈیا کے پراپیگنڈہ کو ناکام کریں گے .وہ کامیابی ہو گی .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو رام کرنا .اس کو کنونس کرنا اس کا اعتماد بھال کرنا ہو گا .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو کشمیر اور پاکستان کا وزٹ کروانا ہو گا .اس کو انڈیا کی جارحیت کی سب فلمیں دکھانا ہوں گی .ظلم اور جبر کی سب داستانیں دکھانی ہوں گی .کشمیر کے لیڈروں سے وزیرستان کے لیڈروں سے بلوچستان کے لیڈروں سے ملاقاتیں کروانا ہوں گی .انڈیا کی مداخلت کو بے نقاب کرنا ہو گا .ورنہ سب کا سب کیا دھرا فضول ہے .اس کی مثال ایسی ہے .کہ جس طرح ہم ہر روز کالم لکھ کر حکمران کے خلاف بولتے رہیں .مگر حکمران کو کوئی فرق نہ پڑے.اور نہ حکمران کوئی کان دھرے.نہ کوئی ایکشن لے .تو اقوام متحدہ بھی پاکستان کے ساتھ یہی کرے گا .اگر ہم نے  نکات کی پیروی نہ کی .تو اقوام متحدہ ہماری فایل کھڈے لائیں لگا دے گا .کام کرنے کی ضرورت ہے .٤ نکات پیش کرنے پر بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے .اگر صرف مبارک بادیں ہی وصول کرنی ہیں .تو سٹیل مل پر بھی مبارک باد قبول کی جاۓ..پی.آئی .اے.کی بندش پر اس کے نقصان پر .شجا عت عظیم کی نا اہلی پر .بجلی .گیس کے بلوں پر اوور بلنگ پر .بد دیانتی .جھوٹ .کرپشن پر .اسحاق ڈار کے سیل ٹیکس پر .ٹیکسٹایل ملوں کے بند ہونے پر .ایکسپورٹ بند ہونے پر. نا ہونے کے برابر ایکسپورٹ پر .سٹیٹ بینک کے جعلی نوٹ تقسیم کرنے پر .اداروں کی لوٹ مار پر .عدالتوں کی نا انصافیوں پر .خود ہی چور خود ہی چوکیدار پر .خود ہی منصف خود ہی عدالت پر .نندی پور پراجیکٹ کے ٨١ ارب ڈھوب جانے پر قوم کو اور جمہوریت کو مبارک باد قبول ہو .ہر شعبہ زندگی کی ترقی پر قوم کو جمہوریت کو مبارک باد ملنی چاہئے .ہم اتنا کام نہیں کرتے جتنا شور مچاتے ہیں یا بغلیں بجاتے ہیں .اپنی ایکسپورٹ ختم کر کے فیکٹریاں بند کر کے انڈیا اور بنگلہ دیش کو فایدہ پنچا رہے ہیں .کہاں چلے گہے چنیوٹ کے سونے چاندی کے ذخائر .کہاں چلا گیا تھر کا کوئلہ اور بجلی .کہاں چلے گہے سولر سسٹم .کہاں چلا گیا گوجرانوالہ کا عزیز کراس منصوبہ .کہاں  چلی گئی ایران کی گیس پائپ لائین.کہاں چلا گا گوادر کا منصوبہ .افغانستان .ایران .متحدہ ارب امارات اور سعودیہ عریبیہ بھی انڈیا کی گود میں ..کہاں ہے ہماری خارجہ پالیسی .ہر خارجہ سیکٹری ملک کا بعد میں سوچتا ہے پہلے اپنے تعلقات حکمران سے پیدا کرتا ہے .فاطمی صاحب بھی سمجھتے ہیں کہ بیوی کو ممبر پارلیمنٹ بنا کر خارجہ پالیسی کو فتح کر لیا .اندھا بانٹے شرینی وہ بھی اپنوں کو .ہر سیکٹری کی ڈیوٹی ہے اپنے وزیر کو خوش رکھو .ملک جاۓ جھنم میں .قوم کو جمہوریت کو مبارک باد.حکومت بیوروکریسی چلا رہی ہے .اسی لئے آج تک کوئی پبلک اکاونٹ کمیٹی اپنے کام کو منتقی انجام تک نہیں پونچھا سکی .نواز شریف انکواری کریں کہ وزارت حج نے کرپشن بد دیانتی کیوں کی .اسحاق ڈار سے پوچھو کہ ملک صرف عوام سے جگہ ٹیکس لے کر چلاۓ جاتے ہیں .یا ایکسپورٹ سے .سٹیل مل اور پی.آئی .اے .کو نقصان کیوں کس نے پنچایا .قوم اور جمہوریت کو مبارک باد کہ اگر جنرل راحیل شریف اور پاکستانی فوج  میدان میں نہ ہوتی . تو کب کے ہم  ملک کو ٹھیکے پر دے چکے ہوتے .سارے منصوبے مکمل ہو چکے .اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ راہداری راہداری کا شور کب ختم ہوتا ہے .قوم اور جمہوریت کو مبارک ہو کہ کالاباغ ڈیم اور نندی پور اپنے منتقی انجام کو جا پنچا.اب دیکھنا یہ ہے کہ تربیلا اور منگلہ ڈیم کب اپنے منتقی انجام کو پنچتے ہیں .ویسے واپڈا کے ہاتھی کوشش کر رہے ہیں .اطمینان رکھو .قوم اور جمہوریت کو مبارک ..کہ ہمارے پاس ایک بھی حکمران ایسا نہیں جو پی.آئی .اے اور سٹیل مل کو چلا سکے .اب سنا ہے سٹیل مل سندھ کے قایم الی شاہ اور عشرت ال آباد چلائیں گے .قوم اطمینان رکھے.ہم نے چند لوگوں اور پرایویٹ کمپنی کو فایدہ پنچانا تھا .اس لئے پائلٹ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی جلدی نہیں دکھائی .ہم کو مال چاہئے .ملک اور مسافر جائیں جھنم میں .قوم کو مبارک ہو .یہاں اپنے چہیتوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Friday, October 2, 2015

=====بے نظیر کا قاتل زرداری ہے یا مشرف ====
آپ مجھ سے متفق ہوں یا نہ ہوں .اس سے مجھے یا کسی پاکستانی کو کوئی فرق نہیں پڑتا .کیونکہ میں ذاتی طور پر بڑے وثوق سے کہ رہا ہوں .بغیر کسی ثبوت کے کہ پاکستانی عوام کسی بھی شعبے میں خود کفیل ہو یا نہ ہو .مگر تجزیہ کرنے میں اپنی راۓ ٹھونسنے میں بحث کرنے میں اور ہر طرح کی گفتگو کرنے میں آزاد بھی ہے خود مختار بھی ہے اور خود کفیل بھی ہے .اس کی وجہ یہ ہے .کہ جب سے ٹی.وی .چینل کی بھرمار ہوئی ہے خود رو پودوں کی طرح .اس وقت سے پاکستان کا ہر شہری اپنا فیصلہ عدالت کے فیصلے سے پہلے سنا دیتا ہے .کیونکہ میڈیا چینل راتوں رات اس طرح وجود میں آ رہے ہیں جس طرح بارش کے بعد مینڈک اور مختلف غیر ضروری پودے اپنے آپ زمین سے نکل آتے ہیں .اور پھر اس کے بعد سونے پی سوہاگہ والی بات یہ ہوئی .کہ وافر پیسہ وافر لوفر اشتہارات کی بھر مار سے کچھ ایسے اینکر اس فیلڈ میں آ گہے  ہیں .جب کے پاس جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری کو تو چھوڑو .شاید دوسری ڈگری بھی نہ ہو .مگر سفارش اور ان کے پیچھے وہ کچھ تھا اور ہے .جو اس ملک کے چینل کی ضرورت تھی .وہ ہے جھوٹ فریب اور خیانت .جسے کہا جاتا ہے سب چلتا ہے .بابا یہاں ہر کوئی ہر بھاؤ میں بکتا ہے .اشتہار کی شکل میں دس ہزار لینے نکلے تھے اس نے آگے سے پانچ سو تھما دیا .چلو خیر کوئی بات نہیں .دس ہزار بنتا تھا اس نے ایک لاکھ چپ کر کے بند لفافے میں تھما دیا .چلو کوئی بات نہیں .تو بات ہو رہی تھی بینظیر کے قاتل کی ..تو آپ پاکستان کے کسی کونے میں چلے جایں.کسی گلی میں چلے جایں.چاۓ کے کھوکھے پر چلے جایں کسی فائیو سٹار ہوٹل پر چلے جایں.کسی کھوتی ریھڑی والے پوچھ لیں .کسی دال بازار کسی کپڑے والی مارکیٹ کسی گلی میں چلے جاؤ .لوگ آپ کو بتا دیں گے تجزیہ فیصلے کی صورت میں سنا دیں گے کہ بے نظیر کا قاتل زرداری ہے .یہ مارک سیگل کو خرید کر بیان دلوایا گیا ہے .لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ مرتضاء بھٹو کا بھی قاتل زرداری تھا سلطان رہی کا قاتل بھی زرداری تھا .بیشک عدالت کسی اور کو قاتل بنا دے مگر میری عوام جب فیصلہ اینکر کی طرح سناتی ہے تو اپنا دنیا میں کوئی ثانی نہیں رکھتی .جس طرح ہر اینکر ہر میرے جیسے لکھاری کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اسی طرح میری قوم کا ہر تھڑے پر اپنا اپنا فیصلہ ہوتا ہے .مجھے یاد ہے میرے ایک دوست  آج سے چند مہینے پہلے ایک بڑے اخبار کے بیوروچیف جو اینکر بننے کی دوڑ میں ہر روز اسلامآباد جاتے تھے وہ جودشنلل کمیشن کے فیصلے سے پہلے مجھے اپنا فیصلہ راز داری کے ساتھ سنا رہے تھے کہ جوڈیشنل کمیشن حکومت کو گھر بھیجنے والا ہے .پھر ایک دوست رازداری سے ایک اہم میٹنگ میں بتایا کرتے تھے کہ مشرف کو آگے لانے کی کوشش ہو رہی ہے .تو ہم بے پر کی ہوا میں اڑانے کے ماہر ہیں .اس لئے میں کسی سے کیوں پیچھے رہوں .آخر میں بھی تو بغیر معاوضے کے لکھتا ہوں .میں نواز .زرداری اور مشرف کا  زرخرید یا  پابند تھوڑا ہی ہوں .میں بھی آزاد ہوں .تو میرے خیال میں مشرف بے نظیر کا قاتل نہیں .مشرف کے بھوت سارے کارنامے اس ملک کے حق میں نہیں تھے .بھوت فیصلے غلط تھے .بھوت ساری غلطیاں ملک کی تباہی کے لئے کیں .جس کی سزا مشرف کو پھانسی بھی ہو جاۓ تو تھوڑی ہے .دو تین بار لٹکانا ہو گا .مگر مشرف بینظیر کا قاتل نہیں ہو سکتا .باقی مشرف کا  کوئی مائی کا لال کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف میں اتنا دم خم نہیں .نواز شریف صرف کرسی کا بھوکا ہے .گو کہ مشرف کے جرائم کی لسٹ طویل ہے .مگر نواز شریف زرداری کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف ہر قدم راحیل شریف کی مشاورت سے اٹھا رہا ہے .یہی اس کے حق میں بہتر ہے .جس دن پہلی چلاکیوں کی طرح نواز شریف کوئی چلاکی کرے گا .نقصان اٹھاے گا .اس لئے نواز شریف ٹھیک چل رہا ہے اور اس کو وقت کی نزاکت بھی یہی کہتی ہے کہ وہ اسی طرح چلتا جاۓ.تاکہ ملک دشمنوں کو کوئی موقع نہ ملے.ہم دشمنوں کے نرغے میں ہیں .ایک طرف ازلی دشمن خود ہے اور دوسری طرف افغانستان کے اندر بھی انڈیا بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے .تو نواز شریف کو احتیاط ہی بہتر ہے .باقی رہا معاملہ زرداری کا .اگر زرداری صاحب نے مارک سیگل کو خرید کر یہ بیان دلوایا ہے تو سمجھ لو کہ زرداری صاحب جال میں پھنس چکے .باقی زرداری صاحب بڑے شاطر ہیں وہ کچی گولیاں نہیں کھیلتے .کیونکہ مشرف کے خیلاف بیان دلوانے سے فوج زرداری کے تلوے نہیں چاٹے گی .جو یہ سمجھتا ہے وہ غلطی  پر ہے ..سب کو معلوم ہے کہ یہ کیس اگر حل کرنا چاہے تو نواز شریف ایک ہفتے کے اندر حل کر سکتا ہے .کیونکہ خالد شاہ .عزیر بلوچ .رحمان ملک اور آیان علی پر تفتیس ہو سکتی ہے .خالد شاہ کو کس نے قتل کروایا جس نے گولی چلائی تھی .کہاں کس جگہ قتل ہوا.ایان علی کا مہرہ تو اب سامنے آیا ہے قدرتی طور پر .مگر رحمان ملک اور عزیر بلوچ دو کردار تو ابھی زندہ ہیں .یہ کام تبصرہ نگاروں تجزیہ نگاروں کا تو نہیں .یہ کام تو ماسٹر کا ہے اور ماسٹر کون ہے چودھری نثار .اور چودھری نثار کس کا آدمی ہے وہ ہے نواز شریف .یہ گتھی سلجھ سکتی ہے قاتل پکڑا جا سکتا ہے .اگر ڈاکٹر عاصم .ذولفقار مرزا .صولت مرزا اور محسن وغیرہ سب کچھ بتا سکتے ہیں .اگل سکتے ہیں تو میری پولیس کے آگے عزیر بلوچ کیا چیز ہے .کس باغ کی مولی ہے .یہاں اس ملک میں ہر چیز ممکن ہے .انقلاب آ سکتا ہے نظام تبدیل ہو سکتا ہے کالا باغ ڈیم بن سکتا .دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے .بھتہ خور ٹارگٹ کیللر ختم ہو سکتے ہیں .انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات ہو سکتی ہے .مگر کوئی راحیل شریف کی طرح جرت رکھنے والا دلیر ہونا شرط ہے .یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی .کسی محمد بن قاسم .خالد بن ولید کی ضرورت ہے ..اگر بھٹو بے گناہ کو پھانسی ہو سکتی ہے تو بینظیر کے قاتل کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا .پرانے زمانے میں سنتے تھے کہ قتل پر لال آندھی آتی تھی .خون خود بولتا تھا .اب زمانہ بدل چکا ہے .اب صرف تھانیدار کا لتر بولتا اور بلواتا ہے .چھترول ہی چھترول ..اب تھانیدار ہے نواز شریف ..ورنہ کل تک آج کی سٹوری ماضی کا حصہ .اور اینکروں کو شو چلانے کے لئے اور ہم کو بیوقوف بنانے کے لئے اور قوم کا وقت برباد کرنے کے لئے کل کو کوئی اور ہیر رانجھا اور سوہنی مہیوال کی سٹوری مل جاۓ گی ..اور ہم اس پر لکھ لکھ کر اپنا وقت برباد کر رہے ہوں گے .ہم قبروں میں چلے جائیں گے .اینکروں کی کاروباری دکان چلتی رہے گی .میرے دوست نے اپنا تجزیہ فیصلہ سنا دیا .قاتل زرداری ہے .تم میں ہمت ہے تو پکڑ لو ورنہ فایل داخل دفتر کر دو .قوم کا پیسہ مت زیاہ کرو .دفعہ کرو رہنے دو .٦٥ سالوں میں ہم نے کونسا تیر چلا لیا جو اب چلائیں گے .یہاں اس ملک میں جھوٹ کی پیروی کرنے والے غدار عاصمہ جہانگیر کی طرح کے وکیل موجود ہیں .اس لئے بند کرو یہ بک بک یہ بکواس .اس ملک کو بھوت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی .