Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Monday, June 29, 2015

...........عمران  خان اور تحریک انصاف کے نام
آپ کا منشور  اپنی جگہ .چند پوائنٹس مزید فوری طور پر قوم کے سامنے رکھ دیں......
١. بینک آف عمران خان یا بینک آف تحریک انصاف کے قیام کا اعلان کر دیں.
٢.بینک کی برانچ ہر شہر میں ہو .
٣.زیور جمہ کرو .ہر طرح کا اکاونٹ .ہر طرح کا قرضہ .زکات .صدقات .بلوں کی وصولی .وغیرہ وغیرہ
٤.باہر کے ملکوں میں رہنے والوں کے لئے ریمیٹینس کی سہولت .ڈونیشن. سیلاب  زلزلہ فنڈ وغیرہ
٥.بوڑھوں .یتیموں .بیوہ عورتوں کے لئے ہاسٹل
٦.ہر کارپوریشن  کا چیرمین آزاد
٧.ہر کارپوریشن کی وفاق کے علاوہ اپنی پولیس .اپنی عدالت اپنا جج .اپنا ہسپتال .اپنا سٹیڈیم .اپنے اپنے کھلاڑی ..اپنے سکول .کالج .کارپوریشن کی اپنی استداد کے مطابق .اپنی مدد آپ کے تحت .
٨.کارپوریشن کا اپنے ٹیکس کا نظام .ہر کارپوریشن کے درمیان مقابلہ کہ وہ وفاق کو کتنا ٹیکس بیجھتے ہیں .کس کی کیا کارکردگی .سالانہ ہر کارپوریشن کی رپورٹ .ہر ٹیلنٹ کارپوریشن وفاق تک پنچانے کا ذمہدار .بیروزگاروں کو کارپوریشن اپنے اپنے حلقوں میں ایڈجسٹ کرے .باقی اوپر وفاق کو بیجھے.
٩.ہر کارپوریشن کی عدالت میں جو کیس جاۓ گا .وہ پنچایت کے فیصلے کے ساتھ جاۓ گا .پنچایت کارپوریشن کے ممبر پر مشتمل ہو گی .
١٠.ہر نوجوان جو یونیورسٹی سے نکلے گا .اس کو ان کے محکموں میں بیجھنے کا انتظام .کارپوریشن مدد کرے .
١١.ہر کارپوریشن میں پرایویٹ سماجی .سوشل کارکن .مخیر حضرات کے تعاون سے اپنی مدد آپ کے تحت ادارے چلانے کا بندوبست کیا جاۓ .
١٢.ہر قسم کی مہنگائی .ملاوٹ .ذخیرہ اندوزی .وغیرہ وغیرہ کارپوریشن اپنی اپنی سطح پر کنٹرول کرے گی .
١٣.کوئی کاروبار .کوئی دکان .کوئی فیکٹری .کوئی کھوکھہ .نہیں کھل سکتا .بغیر ٹیکس رسید کے .بغیر رجسٹریشن کے .کوئی بورڈ نہیں لگ سکتا بغیر کارپوریشن کی اجازت کے .
١٤.ہر دکان کے آگے گلاس کا دروازہ .اور کاروبار دوکان کے اندر .باہر فٹ پاتھوں پر کوئی کاروبار نہیں ہو سکتا .ملاوٹ پر میڈیسن کے دو نمبر پر سزاۓ موت .
١٥.تمام ٹرانسپورٹ کے اڈے حکومت کے ہوں .گلو بٹوں کے نہیں .
١٦.ہر مزدور .ہر ملازم.ہر فرد ٹیکس دے گا .ہر کوئی ٦٥ سال کے بعد حکومت کی کفالت میں ہو گا .یا پنشن کا حقدار ہو گا .جو ملازمت چاہتا ہے .وہ کارپوریشن میں اپنے آپ کو رجسٹر کرواۓ .
١٧.قتل .زنا .ریپ .اغوا .ڈاکے .سب کو سزاۓ موت
١٩.ایس.ایچ .او .تھانہ میں پانچ سال کے لئے فکس.کوئی ٹرانسفر نہیں .انسپکٹر کے لئے تین آپشن .یا بری کارکردگی کی وجہ سے نوکری ختم سیدھا گھر جاۓ گا .یا پروموشن ہو گی .تیسرے نمبر پر جیل جانا ہو گا .
٢٠.جاگیرداروں .وڈیروں .کا خاتمہ .زمینوں کا نیا نظام کارپوریشن کی سطح پر .٢١.
٢٢.جاگیروں کا نیا نظام ملک کو درکار ہے .
٢٣.یورپ کی طرح ہر فرد ٹیکس ادا کرے ہر مہینے اور ہر فرد پنشن وصول کرے .یہ علیحدہ خود مختار ادارہ ہو .
٢٤. دیوانی کیس زیادہ تر ختم کر کے فوجداری بناۓ جایں .فیصلہ ہر کیس ایک مہینے میں .تیز تر انصاف کا نظام .جس سے کرپشن .لوٹ مار .چور بازاری قتل و غارت گری اور سب جرائم کا خاتمہ ہو گا .
٢٥.زمینوں پر حق شفہ کا قانون ختم کر دیا جاۓ .
٢٦.حکمران کسی کو زمین یا پلاٹ کی الاٹمنٹ نہیں کر سکتا .یہ رشوت کے زمرے میں آتا ہے .اگر حج بھی کروانا ہو تو جیالوں کو اپنی جیب سے کرواؤ .قومی خزانے سے نہیں .
٢٧.قبضہ گروپ .لینڈ مافیا .سزاۓ موت .
٢٩.ہر کرایہ اور کرایہ دار رجسٹرڈ .بینک کے زریعہ ادایگی .اور ٹیکس ڈائریکٹ وفاق کو .
٣٠.ہر مزدور کو تنخواہ بینک کے ذریعہ.اور مزدور کا ٹیکس مالک اسی دن ادارے کو بیجھنے کا پابند .
٣١.کوئی گاڑی سڑک پر نہیں آ سکتی .بغیر ٹیکس دے .بغیر انشورنس .بغیر ٹرانسفر .بغیر مالک کے لاسنس کے .چوری کی صورت میں بھی انشورنس کمپنی ذمہ دار ہو گی .
٣٢.تمام پاکستان میں سول سوسایٹی میں کوئی نو گو ایریا نہ ہو گا .
٣٣.ایک ایک کروڑ کی بنیاد پر صوبے بناۓ جایں .
٣٤.جزا.سزا .انصاف .احتساب .سب کے لئے برابر .
٣٥.حکمران نہ قرضے دے گا نہ معاف کرے گا .ٹیکسٹایل .شوگر .ہر قسم کی انڈسٹری .حکمران کی دلچسپی سے آزاد ہو گی .صرف چیک اور بیلنس .حکومت کرنے کی پابند ہو گی .
٣٦.سب کی سب .گیس .پیٹرول کی ہر قسم کی اجنسیاں کینسل .نئی طرز پر نیا طریقہ .نیا شیڈول .
٣٧.بیوروکریسی کے پاس مراعات زیادہ ہیں .نظام کو تبدیل کرنا ہو گا .بیوروکریسی بے لگام ہے .
٣٨.مزدور اور بیوروکریسی میں تنخواہ کا فرق زیادہ ہے .یورپ میں ایسا نہیں ہے .
٣٩.ماسٹر جرنلزم کے بغیر کوئی اینکر پرسن نہیں بن سکتا .
٤٠.دو نمبر دوائی .یا میڈیسن میں ملاوٹ .سزاۓ موت
٤١.اسلح سے پاک معاشرہ .اسلح ختم .اسحلہ ڈیلر ختم .لاسنس ختم .اسلح رکھنا جرم .اسلح صرف فوج اور پولیس یا حکومتی اداروں کے پاس .بس صرف .
٤٢.باہر سے فنڈنگ غیر قانونی سزاۓ موت .
٤٣.بجلی کی سپلائی ہر کارپوریشن کی سطح پر پرائویٹ.واپڈا ضابطہ اخلاق مرتب کرے .جتنے کلوواٹ دو .اتنی رقم واپڈا ٹھیکیدار سے وصول کرے اڈوانس .بجلی چوری نہیں ہو گی .بجلی پرایویٹ پلانٹ کی منظوری حکومت دے .تاکہ بجی کا مسلہ حل ہو سکے .
٤٤.گیس .پٹرولیم کا ٹوٹل نظام کرپشن کا شکار ہے .گیس سلنڈر سستا اور گیس کا نظام بھی بجلی کی طرح پرایویٹ .کوئی گیس فیلنگ نہیں کر سکتا .بغیر پیٹرول پمپ کے .نہے سرے سے گیس کے کوٹے .اس وقت کوٹے مگر مچھوں کے پاس ہیں .
٤٥. جیو .جنگ گروپ کی ٹیکس کی چھان بین .
٤٦.انڈیا کے ساتھ کوئی تجارت نہیں ہو گی جب تک پانی اور کشمیر کا تنازہ حل نہیں ہوتا .
٤٧.گوادر کو فری پورٹ کا درجہ دیا جاۓ .
٤٨.ریلوے کا نیا نظام .تمام ترین الیکٹرک .
٤٩.نہروں کو از سرے نو .
٥٠.تمام معدنیات کے ٹھیکے منسوخ
٥١.ملک منشاء سے .مسلم بینک کا حساب لیا جاۓ .
٥٢.ہر نوجوان کو فوجی ٹریننگ دو سال کے لئے .اس کے شعبہ میں .اس کی فیلڈ میں عملی تربیت.لازمی .
٥٣.سکولوں .کالجوں .یونیورسٹیوں میں پہلے کی طرح فوجی پریڈ لازمی اور باقائدہ مارکس والا سلسلہ دوبارہ .جس سے فٹنیس کے علاوہ ذہنی نشونماه بھی ہوتی تھی .٥٤.پچھلے ٦٥ سالوں سے جاری مقدمات کو ایک مہینے میں ختم کیا جاۓ .
٥٥.پارلیمنٹ کی مدت چار سال
٥٦.کالا باغ ڈیم بنایا جاۓ .
٥٧.فوج کے ادارے کے علاوہ .ہر کوئی یورپ کی طرح اپنے بنگلے کا بل .کرایا .پانی .بجلی .گیس .خود ادا کرے .
٥٩. فوجی ٹریننگ ہر سکول .کالج .یونیورسٹی .میں لازمی .ایک پیریڈ روزانہ یونیفارم کے ساتھ .
جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Saturday, June 27, 2015

Thursday, June 25, 2015

......پاکستان  کی بربادی میں سیاستدان ملوث ہے ....
نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا .
بہہ جاۓ  جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .
وقت کے ہاتھوں مجبور ہے ہر کوئی
ہونے کو حادثہ بھی بن فکر نہیں ہوتا
فعل ہوتا ہے معتبر.آدمی معتبر نہیں ہوتا
جس میں ابہام کار فرما ہو
اک لمحہ وہ کبھی سر نہیں ہوتا
جس کا خوددار ہو یقین پیہم
دیکھ لو وہ کبھی دربدر نہیں ہوتا
ہاں میں ہاں کا عادی ہو جو
وہ کبھی تیرا چارہ گر نہیں ہوتا
جس کے بدلے کرے انا کا سودا
وہ جہاں کبھی کارگر نہیں ہوتا
وہ نظر کاٹ دے جگر تیرا
جس میں دنیا کا ڈر نہیں ہوتا
جو نہ ڈٹ جاۓ نفس کے آگے
اور کچھ ہو تو ہو وہ نر نہیں ہوتا
بس زبان سے حصول رزق ہلال
بن عمل تو یہ  کوئی ہنر نہیں ہوتا
شاہ ے پرواز تو گھر سے نکل
جاوید .شاہینوں کا اپنا گھر نہیں ہوتا .
ہاں تو عرض کرنا چاہتا تھا کہ پاکستان کی تباہی و بربادی میں سیاستدان کا ہاتھ تھا اور ہے .کیونکہ سیاستدان نا اہل ہے .سقوط ڈھاکہ میں .ضیاء کے تلوے چاٹنے میں .اسحاق خان کی واہ واہ میں .امریکا کی خوشنودی میں .مشرف کی چمچہ گیری میں .نو گیارہ کے واقعہ میں .غداروں .ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑنے میں .کالاباغ ڈیم نہ بنانے میں .بجلی کا بحران پیدا کرنے میں .سوئی گیس .پیٹرول .گیس .سونے چاندی .معدنیات کے زخائر کو استمعال میں نہ لانے میں سیاستدان ملوث ہے .فرسودہ نظام تبدیل کیوں نہیں ہوا .بیوروکریسی کو نکیل نہیں ڈالی.پانی اور کشمیر کا مسلہ حل کیوں نہیں ہوا .بحران پر بحران کیوں پیدا ہوتے ہیں .صرف سیاستدان کی نا اہلی کی وجہ سے .ملک میں مارشل لا کیوں لگے فوج کو اختیارات کیوں سونپے گے .صرف اور صرف سیاستدان کی نا اہلی کی وجہ سے .عالمی بینک کو کس نے دعوت دی .کس نے کشکول کو دونوں ہاتھوں میں مضبوطی سے تھاما ہوا ہے .وہ ہے میرا سیاستدان .جو عوام سے قوم سے جھوٹ بولتا ہے .جھوٹے وعدے کرتا  ہے الیکشن کے دنوں میں .فریب دیتا ہے مکاری کرتا ہے .اسلح کی نمایش کرتا ہے .کرپشن کرتا ہے .منافقت کرتا ہے .اسلح سے ملک کو پاک نہیں کرتا .احتساب و انصاف کا قانون اپنے اوپر لاگو نہیں کرتا .اقتدار کے لئے کرسی کے لئے عالمی طاقتوں سے سودے بازی کرتا ہے .این.آر .اوز .کے اگریمنٹ کرتا ہے .ججوں کو .عدالتوں کو .بیوروکریسی کو .پولیس کو اپنے مفادات کے لئے استمعال کرتا ہے .ہر ادارے کے اوپر اپنے زر خرید غلام بٹھاتا ہے .تاکہ لوٹ مار آسانی سے کی جا سکے .عدالتوں سے فیصلے اپنی مرضی سے کرواتا ہے .پاکستان کی دولت لوٹ لوٹ کر باہر منتقل کرتا ہے .اور پھر قرضے لے کر قوم کو گروی رکھتا ہے .اقتدار نچلی سطح پر منتقل کرنے میں منافقت کرتا ہے .جب عوام کا کچومر نکلے تو آواز بلند نہیں کرتا اور جب اپنے ذاتی مفادات کو تکلیف ہو یا اس کی کرپشن بے نقاب ہونے لگے تو کہتا ہے اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا .مگر سیاستدان کو شاید اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ اب وہ عوام میں ننگا ہو چکا ہے اب وقت تبدیل ہو چکا ہے .اب عوام ہر چور لٹیرے کا احتساب چاہتے ہیں اب عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا .اب اگر اس ملک نے قایم رہنا ہے تو کرپٹ سیاستدانوں .لینڈ مافیا .غداروں .کی اینٹ سے اینٹ بجے گی .پہلی بار قوم کو جنرل راحیل شریف کی شکل میں ایک مخلص قیادت مخلص سوچ نظر آئی ہے اور میسر ہوئی ہے .جس کی قیادت میں انصاف بھی ہو گا احتساب بھی ہو گا اور کرپٹ .غداروں کا صفایا بھی ہو گا .اور دہشت گرد ی کا خاتمہ بھی ہو گا .اگر اب کی بار نہیں ہو گا تو پھر اس پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے .کرپٹ سیاستدانوں کا منہ کالا ہونے کا .تختہ دار پر چڑھنے کا وقت آ پنچا ہے . جو انڈیا کے آگے تو بھیگی بلی بنتے ہیں مگر پاکستانی فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتے ہیں .پاکستانی سیاستدان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ تم آپس میں حلوہ کھچڑی کھانے کے لئے تو اتحاد بنا سکتے ہو مگر فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے کوئی اتحاد قایم نہیں کر سکتے .بھول جاؤ اب .مجھے معلوم ہے کہ عوام  میں ابھی اتنا شعور نہیں آیا اور کچھ لوٹے ابن ال وقت لوگ اقتدار کے بھوکے اتحاد بنایں گے مگر اب کامیاب نہیں ہو سکیں گے .کیونکہ عوام سمجھ چکے ہیں کہ ان کو اس برے حال تک پنچانے والے یہی سیاستدان ہیں .جو اپنے اپنے مفادات کے لئے تو اکھٹے ہو جاتے ہیں مگر قوم کے مفاد میں یہ کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنا سکتے .سیاستدانوں کے دل میں درد صرف ماڈل آیان علی کا اور اس کے ڈالروں کا ہے .واہ میرے سیاستدان تیری غلط سوچ اور تیری کرپٹ جمہوریت پے لعنت .تیرے بیہودہ کردار پے لعنت .تیری عیاشی تیری مکاری تیری ملک دشمنی پے لعنت ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Sunday, June 21, 2015

......پاکستان  کی بربادی میں سیاستدان ملوث ہے ....
نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا .
بہہ جاۓ  جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .
وقت کے ہاتھوں مجبور ہے ہر کوئی
ہونے کو حادثہ بھی بن فکر نہیں ہوتا
فعل ہوتا ہے معتبر.آدمی معتبر نہیں ہوتا
جس میں ابہام کار فرما ہو
اک لمحہ وہ کبھی سر نہیں ہوتا
جس کا خوددار ہو یقین پیہم
دیکھ لو وہ کبھی دربدر نہیں ہوتا
ہاں میں ہاں کا عادی ہو جو
وہ کبھی تیرا چارہ گر نہیں ہوتا
جس کے بدلے کرے انا کا سودا
وہ جہاں کبھی کارگر نہیں ہوتا
وہ نظر کاٹ دے جگر تیرا
جس میں دنیا کا ڈر نہیں ہوتا
جو نہ ڈٹ جاۓ نفس کے آگے
اور کچھ ہو تو ہو وہ نر نہیں ہوتا
بس زبان سے حصول رزق ہلال
بن عمل تو یہ  کوئی ہنر نہیں ہوتا
شاہ ے پرواز تو گھر سے نکل
جاوید .شاہینوں کا اپنا گھر نہیں ہوتا .
ہاں تو عرض کرنا چاہتا تھا کہ پاکستان کی تباہی و بربادی میں سیاستدان کا ہاتھ تھا اور ہے .کیونکہ سیاستدان نا اہل ہے .سقوط ڈھاکہ میں .ضیاء کے تلوے چاٹنے میں .اسحاق خان کی واہ واہ میں .امریکا کی خوشنودی میں .مشرف کی چمچہ گیری میں .نو گیارہ کے واقعہ میں .غداروں .ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑنے میں .کالاباغ ڈیم نہ بنانے میں .بجلی کا بحران پیدا کرنے میں .سوئی گیس .پیٹرول .گیس .سونے چاندی .معدنیات کے زخائر کو استمعال میں نہ لانے میں سیاستدان ملوث ہے .فرسودہ نظام تبدیل کیوں نہیں ہوا .بیوروکریسی کو نکیل نہیں ڈالی.پانی اور کشمیر کا مسلہ حل کیوں نہیں ہوا .بحران پر بحران کیوں پیدا ہوتے ہیں .صرف سیاستدان کی نا اہلی کی وجہ سے .ملک میں مارشل لا کیوں لگے فوج کو اختیارات کیوں سونپے گے .صرف اور صرف سیاستدان کی نا اہلی کی وجہ سے .عالمی بینک کو کس نے دعوت دی .کس نے کشکول کو دونوں ہاتھوں میں مضبوطی سے تھاما ہوا ہے .وہ ہے میرا سیاستدان .جو عوام سے قوم سے جھوٹ بولتا ہے .جھوٹے وعدے کرتا  ہے الیکشن کے دنوں میں .فریب دیتا ہے مکاری کرتا ہے .اسلح کی نمایش کرتا ہے .کرپشن کرتا ہے .منافقت کرتا ہے .اسلح سے ملک کو پاک نہیں کرتا .احتساب و انصاف کا قانون اپنے اوپر لاگو نہیں کرتا .اقتدار کے لئے کرسی کے لئے عالمی طاقتوں سے سودے بازی کرتا ہے .این.آر .اوز .کے اگریمنٹ کرتا ہے .ججوں کو .عدالتوں کو .بیوروکریسی کو .پولیس کو اپنے مفادات کے لئے استمعال کرتا ہے .ہر ادارے کے اوپر اپنے زر خرید غلام بٹھاتا ہے .تاکہ لوٹ مار آسانی سے کی جا سکے .عدالتوں سے فیصلے اپنی مرضی سے کرواتا ہے .پاکستان کی دولت لوٹ لوٹ کر باہر منتقل کرتا ہے .اور پھر قرضے لے کر قوم کو گروی رکھتا ہے .اقتدار نچلی سطح پر منتقل کرنے میں منافقت کرتا ہے .جب عوام کا کچومر نکلے تو آواز بلند نہیں کرتا اور جب اپنے ذاتی مفادات کو تکلیف ہو یا اس کی کرپشن بے نقاب ہونے لگے تو کہتا ہے اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا .مگر سیاستدان کو شاید اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ اب وہ عوام میں ننگا ہو چکا ہے اب وقت تبدیل ہو چکا ہے .اب عوام ہر چور لٹیرے کا احتساب چاہتے ہیں اب عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا .اب اگر اس ملک نے قایم رہنا ہے تو کرپٹ سیاستدانوں .لینڈ مافیا .غداروں .کی اینٹ سے اینٹ بجے گی .پہلی بار قوم کو جنرل راحیل شریف کی شکل میں ایک مخلص قیادت مخلص سوچ نظر آئی ہے اور میسر ہوئی ہے .جس کی قیادت میں انصاف بھی ہو گا احتساب بھی ہو گا اور کرپٹ .غداروں کا صفایا بھی ہو گا .اور دہشت گرد ی کا خاتمہ بھی ہو گا .اگر اب کی بار نہیں ہو گا تو پھر اس پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے .کرپٹ سیاستدانوں کا منہ کالا ہونے کا .تختہ دار پر چڑھنے کا وقت آ پنچا ہے . جو انڈیا کے آگے تو بھیگی بلی بنتے ہیں مگر پاکستانی فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتے ہیں .پاکستانی سیاستدان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ تم آپس میں حلوہ کھچڑی کھانے کے لئے تو اتحاد بنا سکتے ہو مگر فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے کوئی اتحاد قایم نہیں کر سکتے .بھول جاؤ اب .مجھے معلوم ہے کہ عوام  میں ابھی اتنا شعور نہیں آیا اور کچھ لوٹے ابن ال وقت لوگ اقتدار کے بھوکے اتحاد بنایں گے مگر اب کامیاب نہیں ہو سکیں گے .کیونکہ عوام سمجھ چکے ہیں کہ ان کو اس برے حال تک پنچانے والے یہی سیاستدان ہیں .جو اپنے اپنے مفادات کے لئے تو اکھٹے ہو جاتے ہیں مگر قوم کے مفاد میں یہ کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنا سکتے .سیاستدانوں کے دل میں درد صرف ماڈل آیان علی کا اور اس کے ڈالروں کا ہے .واہ میرے سیاستدان تیری غلط سوچ اور تیری کرپٹ جمہوریت پے لعنت .تیرے بیہودہ کردار پے لعنت .تیری عیاشی تیری مکاری تیری ملک دشمنی پے لعنت ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, June 17, 2015

.... .نواز شریف. جنرل راحیل شریف کا امتحان .......
میرے خیال میں ملک کی اینٹ سے اینٹ بجنے والی ہے .اگر نواز شریف اور راحیل شریف .زرداری اور ایم .قیو.ایم .سے مفاہمت کر لیتے ہیں اور آپریشن کا رخ نا انصافی کی طرف موڑ لیتے ہیں اور ایک بار پھر غداروں .چوروں .لٹیروں .کرپٹ لوگوں کو .بھتہ خوروں کو .ٹارگٹ کللر کو .لینڈ مافیا کو .منی لانڈرنگ والوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے .تو پھر میرے خیال میں اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .اور ملک کی اینٹ سے اینٹ بجنے والی ہے .اور اگر نواز شریف .راحیل شریف اپنی کرسی سے سمجھوتہ کر لیتے ہیں اور ملکی سالمیت کو اپنے حال پر چھوڑ دیتے ہیں جو کہ ممکن نہیں ہے .تو پھر یہ ملک غداروں .لٹیروں کے لئے جنت سے کم ثابت نہیں ہو گا .اور کوئی بعید نہیں کہ پھر انڈیا کی اجنسی را اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاۓ .مگر مجھے یقین ہے کہ نواز شریف .راحیل شریف ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے .اور زرداری اور الطاف حسین جیسے لوگوں کی گیڈر دھمکیوں میں نہیں آیں گے .زرداری صاحب نے صدر بن کر کوئی پاکستان کے لئے کوئی تیر نہیں مارا.نہ جمہوریت کی کوئی خدمت کی .بلکہ صرف اور صرف کرپشن کی خاطر ہر ایک سے مفاہمت کی .اب زرداری صاحب کا حکم ہے کہ منی لانڈرنگ والے معاملہ کو .لینڈ مافیا .میری کرپشن کو دفن کرو .ایان علی ماڈل کو چھوڑ دو .خود بھی کھاؤ ہم کو بھی کھانے دو .مگر زرداری صاحب کو یہ معلوم نہیں کہ اشفاق کیانی اور راحیل شریف میں فرق ہے .اب آپریشن کراچی کا ہو یا پشاور کا یا فاٹا کا یا وزیرستان کا .اس کو روکنا ملکی سالمیت کے لئے ایک خطرہ ہے .پھر عوام بھی اتنے بیوقوف نہیں .کہ رینجر اور اجنسیوں کی خاطر خواہ کامیابیوں کو بھول جایں.اور اتنے بڑے بڑے انکشافات کے بعد کاروائی کو ادھورا چھوڑ دیں.اس طرح نہ فوج کا نہ حکومت کا مورال اپ ہو گا .بلکہ ڈیگرید ہو جاۓ گا .اور جو راحیل شریف اور نواز شریف عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں .وہ سب کا سب کئے ہووے اچھے کاموں پر پانی پھر جاۓ گا .اور عوام کا اعتماد جو فوج پر راحیل شریف کی وجہ سے بھال ہوا تھا وہ نیست و نابود ہو جاۓ گا .اور ملک پھر دلدل میں چلا جاۓ گا .پھر ایشیا کا ٹائیگر بننے کا خواب تو دور کی بات .گوادر اور راہداری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پنچانے کا خواب بھی ادھورا رہ جاۓ گا .اور یہی میرا دشمن انڈیا چاہتا ہے .آخر زرداری صاحب کیوں پھٹ پڑے.آخر دال میں کوئی کالا ہے یا ساری دال ہی زہر آلود ہو چکی ہے .پی.پی.پی.پہلے ہی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے .اب وہ صحیح معنوں میں بقا کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں .یا حقیقی اپوزیشن کرنے جا رہے ہیں یا کرپشن کو بچانے اور اپنے آپ کو پھانسی کے پھندے سے بچانے نکلے ہیں .کونسی سیاست کرنے نکلے ہیں .وہ جو بھی کریں اگر سندھ میں گورنر راج نہیں لگتا تو صاف شفاف انصاف ہونے کی کوئی توقه نہیں .اور پاکستان میں اگر چند بڑی مچھلیوں کو سزا نہیں دی جاتی تو پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا .یہ فیصلہ کن گھڑی ہے کہ ہم نے زندہ قوموں کی طرح  سر بلند کر کے زندہ رہنا ہے .یا ایک محکوم قوم کی طرح زندہ رہنا ہے .ہجوم کی طرح.بکریوں کے ریوڑھ  کی طرح .زرداری نے جب کھلم کھلا کہہ دیا ہے کہ اگر ہم پر ہاتھ ڈالا گیا تو ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .تو میرے خیال میں حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈٹ جاۓ اور زرداری صاحب کو پورا موقعہ دیا جاۓ کہ وہ اینٹ سے اینٹ بجانے کا فارمولا اپنا لیں .جب بلی تھیلے سے باہر آے گی تو پتہ چلے گا کہ وہ اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے کس کا شکار کرتی ہے .کیونکہ زرداری صاحب نے لطیف کھوسہ صاحب کو ماڈل ایان علی کا وکیل بنا کر جب بجھا تھا تو حکمرانوں کے لئے ایک پیغام تھا کہ کون اس کے پیچھے ہے .مگر حکمرانوں نے اس بات کو اگنور کر دیا تھا .اور پھر کور کمانڈر صاحب نے جس دیدہ دلیری سے انکشافات کئے تھے .وہ بھی پاکستان کی تاریخ میں لکھیں جایں گے .میرا حکمران اگر ایک انچ بھی اپنے معقف سے پیچھے ھٹا.یا آپریشن کراچی اپنے انجام تک جاری نہ رکھ سکا .تو پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا .روشن یا ڈارک ..مجھے اس سے کوئی غرض نہیں .مجھے صرف اتنا علم ہے .کہ میرا حکمران سے یقین منزل اور نیک شگون اور گمان ختم ہو جاۓ گا .جو میں ملکی سالمیت کی خاطر نہیں چاہتا .اسی لئے میرا گمان ہے کہ یہ آپریشن کراچی نواز شریف اور راحیل شریف کے لئے امتحان ہے .چند گھنٹوں تک واضح ہو جاۓ گا کہ کون کتنے پانی میں ہے .عملی اقدامات کتنے آگے بڑھتے ہیں کتنے پیچھے ہٹتے ہیں .کون اپنے مورچوں کو ویران کرتا ہے .میں بھی دیکھوں گا قوم بھی دیکھے .رات گئی بات گئی.یا صبح کا سورج نئی نوید لے کر آتا ہے .جاوید اقبال چیمہ .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
......اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ...........
........ایم .قیو.ایم.کہتی ہے ہماری طرف دیکھا گا .ہمارے کسی آدمی کو گرفتار کیا گیا ہمیں غلط کاموں سے روکا گیا تو  اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .زرداری صاحب فرماتے ہیں کہ ہم کو کرپشن سے روکا گیا .ہماری کرپشن کو ایکسپوز کیا گیا ہمارے غلط کاموں میں مداخلت کی گئی.ہم کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا .تو ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .ہم جتنا مرضی اس ملک کو لوٹیں .کوئی مائی کا لال ہم کو نہ روکے ورنہ ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ ہم کو پانچ سال پورے کرنے دو .تم اپنے دن پورے کرو .بے شک ایکسٹنشن لے لو .مگر ہماری حکومت کو پانچ سال دے دو .تم جو مرضی کرو مگر ہم کو تنگ مت کرو .ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .بیوروکریسی کہتی ہے کہ ہم کو فری ہینڈ دو .ہم کو سوال مت کرو .ہم فائلوں کے ساتھ کھیلیں یا ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلیں.ہم کو ہاتھ مت لگاؤ.ہم پیٹرول کا ذخیرہ کریں یا نہ کریں .ہم ریلوے کو ٹریک پر لاین.یا پٹری سے اتاریں .ہم سٹیل مل .پی.آئی .اے.واپڈا .یا کوئی بھی ادارہ تباہ کریں یا برباد کریں .لا اینڈ آرڈر کو کنٹرول کریں یا نہ کریں کسی کو انصاف دیں یا نہ دیں.یا ہر انصاف کے آگے رکاوٹ بنیں .کوئی ہم کو نہ پوچھے نہ سوال کرے .داخلی معاملات ہوں یا خارجی معاملات ہم اپنی مرضی سے چلایں گے .کوئی ہم کو ڈکٹیشن نہ دے نہ کوئی ہمارے غداروں کی طرف اشارہ کرے .ہم حسین حقانی پیدا کریں یا میر جعفر یا میر صادق .کوئی ہم کو نہ پوچھے .ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے.انڈیا کہتا ہے کہ اگر کشمیر کی .پانی کی .ڈیموں کی .راہداری کی بات کرو گے تو ہم پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے  .یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت تمام کے تمام لوگوں کو فوج سے گلے شکوے کیوں ہیں .آخر یہ سب بمعہ زرداری فوج کو تنقید کا نشانہ کیوں بنا رہے ہیں .آخر ان سب کی کون سی دکھتی رگ ہے جس پر فوج نے چھونے کی غلطی کی ہے .جب ایک آدمی سے بھی پوچھا جاۓ .تو عام آدمی بھی جانتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے .٦٥ سال میں پہلی مرتبہ ملک کو دہشت گردی سے بھتہ خوری سے .ٹارگٹ کلنگ سے کرپشن سے پاک کرنے کے لئے پاکستان کو مستحکم کرنے کے لئے سالمیت کو استحکام دینے کے لئے اداروں اجنسیوں کا عتماد بھال کرنے کے لئے دنیا میں پاکستان کا نام بلند کرنے کے لئے فوج نے جرنل راحیل شریف کی قیادت میں ایک مضبوط صاف شفاف نیٹ ورک شروع کیا.پہلے پہلے تو تمام سیاستدان اس سے متفق نظر آے.مگر جوں جوں سیاستدان مافیا کے روپ میں نظر آنے لگے اور فوج رینجر نے ان کے گرد گیرا تنگ کیا .حقایق منظر عام پر آنے لگے تو عوام کو انصاف دینے والے سیاستدان انصاف کے خلاف بول پڑے.بلکہ پھٹ پڑے.کہ اگر ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .یہ ہے سیاستدان کا اصل چہرہ .اور جمہوریت کے نام پر منافقت کرنے والوں کی بے صبری.جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ .اسی لئے کہا کرتا ہوں دکھ کے ساتھ چاہے آپ کو کوئی بات بری لگے کہ یہ نام نہاد کرپٹ جمہوریت اس فرھنگی کرپٹ نظام کو تبدیل نہیں کر سکتی .پاکستان کے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے انصاف احتساب کا قانون لاگو کرنے کے لئے انقلاب کی ضرورت ہے ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے جو صرف فوج ہی کر سکتی ہے .گو کہ ضیا اور مشرف کی وجہ سے فوج کا مورال گر گیا تھا .کیونکہ دونوں نے کرپٹ سیاستدانوں اور لوٹوں کے ساتھ حکومت کی .جس میں نہ انصاف ہوا نہ احتساب .مگر جنرل راحیل شریف نے اپنی شب و روز کی انتھک محنت سے فوج کا وہ وقار بھال کیا ہے جو ٦٥ سال سے کسی نے نہیں کیا .اب ان حالات میں متحدہ اور زرداری کا جارحانہ فوج کے خلاف بیان بازی آخر کیوں .اگر نظام انصاف اور احتساب کا یہی حال ہونا ہے تو گورنر راج کا سندھ میں جواز بنتا ہے .اگر سندھ میں گورنر راج بھی نہیں لگتا. انصاف و احتساب بھی نہیں ہونا .رینجر کو بھی بیرکوں میں واپس بیجھنا ہے .آپریشن کے عمل کو اگر برباد کیا گیا .تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .آخر میں پھر معزرت کے ساتھ کہ اگر الطاف حسین اور زرداری اور جمہوریت کے ٹھیکیداروں کا یہی رویہ رہنا ہے .تو ملک کو ایک ایسا مارشل لا چاہئے جس میں کوئی سیاستدان شامل نہ ہو .پھر آپریشن ہو .گند صاف ہو .صفائی ہو .انصاف و احتساب ہو .اور اس کرپٹ نظام کا خاتمہ ہو .جس سے غریب آدمی کو کبھی کوئی فایدہ نہیں ملا .اگر صفائی اب نہ ہوئی تو پھر کبھی نہیں ہو گی .سب منصوبے خاک میں مل جایں گے .جاوید اقبال چیمہ ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, June 10, 2015

.........انڈیا کا جنگی جنون.........
........تیرے جنگی جنوں کی کج ادائی ہونے کو ہے
....... میرے حکمران کی لب کشائی ہونے کو ہے
......مکروہ چہرے سے کرتا ہے تو مکاری
......اب تیرے فریب کی روح نمائی ہونے کو ہے
.....مسلمان حکمران کی غیرت جاگے یا نہ جاگے
....فیصلہ قدرت کی جنبش ہوائی ہونے کو ہے
......کشمیر  بھی  ہو  جاۓ  گا  آزاد  اب
.....اقوام متحدہ کا بھی حکم امتناعی ہونے کو ہے
.....کر رہا ہے بندوبست  خود ہی اپنی موت کا
....پرواز شاہین تیرے تک رسائی  ہونے کو ہے
......تو دہشت گرد تھا اور دہشت گرد ہے
.....تیری مسخ شدہ لاش کی پردہ کشائی ہونے کو ہے
....تیرے پردہ نشینوں نے خود ہی کیا پردہ چاک
....اب تیرے ہیجڑوں کی ہرزہ سرائی ہونے کو ہے
......تیری دنیا  میں  جگ ہنسائی  ہونے کو ہے
......تیرے نقاب کی نقاب  کشائی ہونے کو ہے
......ٹکرے ٹکرے ہونے پر خود ہی دیکھ لینا
..... تیرے جنگی جنوں کی کار فرمائی ہونے کو ہے
....بربادی گلستان کا  تو خود ہی ہے ذمہدار
.... تیرے ہاتھوں تیری موت کی کاروائی ہونے کو ہے
.....اپنے  دیوتاؤں  سے خود  ہی پوچھ  لے
.....کیوں تیری  نسل کی تباہی ہونے کو ہے
.....جاوید بتا رہا ہے تجھ کو گیدڑ دھمکیوں کا انجام
.....کہ وقت موت تیری ذلت رسوائی ہونے کو ہے
......جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
........انڈیا تیری اکڑی گردن مروڑ کے رکھ دوں گا ...
انقلاب زمانہ دیکھئے کہ مسلمانوں کا سب سے زیادہ خون بہانے والا انڈیا مسلمان ملکوں اور امریکا کا دوست ہے .مسلمان حکمران  ذرا اپنی اداؤں پر غور تو کریں .پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو انڈیا کو نکیل ڈال سکتا ہے .انڈیا کے ٹکڑے ٹکڑے کر سکتا ہے .انڈیا کا سفارت خانہ پاکستان میں اور اپنا سفارت خانہ انڈیا میں بند کر سکتا ہے .انڈیا کو ناکوں چنے چبا سکتا ہے .انڈیا سے تجارت سمیت کرکٹ ڈپلومیسی سمیت ہر قسم کے تعلقات ختم کر کے انڈیا کو چھٹی کا دودھ پلا سکتا ہے .انڈیا کو ایسا سبق سکھا سکتا ہے .کہ وہ کبھی برما .کشمیر .بنگلہ دیش .سری لنکا .افغانستان کے اندر مداخلت کرنے کا سوچے گا بھی نہیں .پاکستان اگر چاہے تو کشمیر کو ایک دن میں آزاد کروا سکتا ہے .پاکستان اگر چاہے تو تمام مسلم ملکوں سے انڈیا کا بوریا بستر گول کروا سکتا ہے .مگر پاکستان ابھی ایسا نہیں کر رہا .یہ میرے حکمران کی امن پسند کوشش کا نتیجہ ہے جس کا نا جایز فایدہ انڈیا اٹھا رہا ہے .ورنہ میرے اور میری قوم کے انڈیا کے بارے میں خیالات یہ ہیں .تیری اکڑی گردن مروڑ کے رکھ دوں گا .تیرا گندہ خون نچوڑ کے رکھ دوں گا .میں امن پسند  اگر بغاوت پے آیا .تو تجھے جھنجھوڑ کے رکھ دوں گا .چھوڑ ہٹ دھرمی کر دے آزاد کشمیر کو .ورنہ تیری ٹانگیں توڑ کے رکھ دوں گا .پاکستان کو اکیلا مت سمجھ نادان دشمن .سارے غیرت مند مسلمان جوڑ کے رکھ دوں گا .مت کر دہشت گردی ہمارے اندر .ورنہ اپنے خون سے تیرا حلیہ بگاڑ کے رکھ دوں گا .ہمت ہے تو آ سامنے میدان کربلا کی طرح .اپنے سر سے تیرا سر بھی پھوڑ کے رکھ دوں گا .پاکستان سب کچھ انڈیا کے ساتھ کر سکتا ہے .مگر نہیں کر رہا .بھوت ساری وجوہات ہیں .پہلی وجہ تو یہ ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جبکہ انڈیا ایک دہشت گرد ملک .انصاف کے عالمی ادارے نے بھی انڈیا کو ظلم کے لئے کھلی چھٹی دے رکھی ہے .اس لئے وہ آزاد ہے .اس کو کھلی چھٹی ہے کہ جہاں چاہے جب چاہے دہشت گردی کرتا پھرے .مجھے تو خوشی ہے کہ انڈیا پاگل بھولے کتے کی طرح کاروائی کرے صرف بھونکنے کی حد تک نہیں .تاکہ میری غیرت جاگے .کچھ عالمی منڈی بھی گرم ہے .ان کے اسلح کو زنگ لگ رہا ہے .کافی بیکار پڑا ہے .حالانکہ تمام مسلمان ملکوں میں اسلح فروخت کیا جا رہا ہے .پھر بھی اسلح بیچنے والوں کو مزید خریدار درکار ہیں .اس لئے اب وہ انڈیا کو زیادہ اسلح کے استمعال پر تیار کر رہے ہیں .کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کریں گے تو فیکٹریاں بند ہو جایں گی .مزدور ہڑتالیں کریں گے .شور مچایں گے .کئی ملکوں کے روزگار میں فرق پڑ جاتا ہے .اس لئے عالمی گماشتوں کے قوانین کے مطابق یہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کو اسلح فروخت کر کے مسلمانوں کا خون بھایا جاۓ .مگر منڈی تلاش کرنے والوں نے ہندو بنئے کی دکان کو بھی آزما لیا ہے .یہاں سے ان کو اچھا خاصا فایدہ ملنے کی امید ہے .اس لئے آجکل ہندو بنیا زیادہ چہک رہا ہے .اس کو عللمی آقاؤں کی آشیر باد حاصل ہو چکی ہے .انڈیا کو ہلا شیری دینے والوں کو بھی اس بات کا علم نہیں ہے .اور ان کو اس بات سے بھی کوئی غرض نہیں کہ انڈیا کے ساتھ کیا ہونے والا ہے .انڈیا جس آگ اور خون کی ہولی کھیلنے نکلا ہے .اس سے صرف انڈیا کے ہی ہاتھ جل جایں گے .پھر روتا رہے گا .جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
...................انڈیا تیرا شکریہ ..................
انقلاب زمانہ دیکھئے کہ میرے جیسا پاگل انقلابی جو انڈیا کا دشمن تھا .اب انڈیا کا ہمدرد بنتا جا رہا ہے .کچھ لوگ انڈیا کے دوست ہیں ڈالر لینے کے لئے .تاکہ وہ ڈالر لے کر پاکستان میں رہ کر اپنے بال بچوں کی پیٹ پوجھا بھی کریں اور دہشت گرد اجنسی را کے لئے کام بھی کریں .کچھ لوگ تجارت کرنے کے لئے انڈیا کے دوست ہیں .وہ سمجھتے ہیں بلکہ ان کے شعور کی کہانی بس اتنی ہے کہ انڈیا جو مرضی کرتے رہو بکتے رہو مگر ہم کو گللے سڑھے آلو پیاز سے محروم نہ کرنا کیونکہ اس سے ہماری ملاوٹ کی .چور  بازاری کی .بد دیانتی کی حرام کے منافعہ کی  دکانیں چل رہی ہیں .اور تیسرے میرے اقتدار کے ساتھ جن کو صرف اپنے اقتدار سے غرض ہے .کرسی سے پیار ہے .دھن دولت چمک دھمک اور منی لانڈرنگ سے غرض ہے .ان کی بلا سے کہ انڈیا کتنا بڑا دہشت گرد ہے کتنا ظالم ہے .اور اس خطے کے امن کو تباہ و برباد کرنے میں پیش پیش ہے .انڈیا جو بھی کرے ہم نے اپنے لبوں کو سی لیا ہے کیونکہ ہمارا کارساز امریکا یہی چاہتا ہے .اسی لئے جب انڈیا ہمارے گال کے ایک طرف تھپڑ رسید کرتا ہے تو ہم دوسری طرف کا گال اس کی طرف کر دیتے ہیں کہ اس طرف بھی شوق پورا کر لے .مگر مجھے انڈیا کے جنگی جنون سے خوشی اور ہمدردی ہوتی ہے .کیونکہ میں سمجھتا ہوں .کہ انڈیا اگر ہمارا دشمن نہ ہوتا .تو ہماری رہی سہی غیرت مسلمانی کا کیا بنتا .اقبال کے شاہینوں کی کہانیوں کا کیا بنتا .میرے جزبات و احساسات کا کیا بنتا .میرے ایمان کے جزبہ کو کس پیمانے سے ناپہ جاتا .انڈیا تیرا شکریہ .جو یہ سارے کارنامے انجام دیتا ہے .تاکہ میری ملت غیرت کو سونے کا موقعہ نہ ملے.ویسسے تو ہم اپنے ہی ہاتھوں ملت کی غیرت کا سودہ کرتے چلے جا رہے ہیں اور جنازہ نکالنے کی کوشش میں خود ہی مصروف ہیں .کیونکہ انڈیا نے تو ہم کو نہیں کہا تھا کہ انڈیا کی فلمیں دیکھو .بے حیائی پھیلاؤ .گندے ناچ گانے تمام چینل کی زینت بناؤ .اشتہارات میں عورت کو ننگا کرو .اپنی اینکر عورتوں لڑکیوں کو خبریں نشر کرنے والوں کو ماڈل بنا کر پیش کرو .یہ کام انڈیا نہیں ہم کر رہے ہیں .انڈیا نے تو یہ نہیں کہا تھا .کالا باغ ڈیم نہ بناؤ .پل سڑکیں .ہسپتال.سکول .کالج نہ بناؤ .انصاف کے نظام کو لاگو نہ کرو .صرف ناموں کی تختیاں لگاو .پراجیکٹ مکمل نہ کرو .بیروزگاری کا خاتمہ نہ کرو .انڈیا نے تو نہیں کہا تھا کہ امریکا کی دہشت گردی کی جنگ میں حصہ لو .ہر آے روز امریکی سفیر سے بغل گیر ہو مگر کشمیر کے مسلح پر اور انڈیا کی دہشت گردی پر بات نہ کرو .تو اگر غور کیا جاۓ تو قصور تو ہمارا نکلتا ہے .کیونکہ اگر ہمارے محلے کے اوباش نوجوان محلے میں بدمعاشی کریں گے .اپنی گاڑیوں کے ہارن اونچی آواز میں بجایں گے .اپنے بنگلوں کی چھتوں پر ناچ گانے کی محفلیں سجایں گے .دن رات ہم کو ڈسٹرب کریں گے .اور ہم کان اور منہ بند کر کے گزارہ کرنے کی کوشش کریں گے تو آخر کار اک دن اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا .میں نے اپنی کتابوں میں بار بار ان الفاظ کا اظہار کیا ہے کہ  .نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا .بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .تو میں انڈیا کے جنگی جنون پر اس لئے خوش ہوں .کہ جب سانپ کی موت کا وقت آتا ہے تو وہ راستے میں بیٹھ جاتا ہے .انڈیا کی موت آنے والی ہے .ہماری غیرت ملی .غیرت اسلامی جاگنے والی ہے .اقبال کا شاہین پرواز کرنے والا ہے اور انڈیا کے ٹکرے ٹکرے ہونے والے ہیں .مودی کی موت آے نہ آے.حسینہ واجد کے دن گنے جا چکے ہیں .کشمیر کی آزادی کے دن قریب تر ہیں .پاکستان اسلام کا قلحہ اور ٹائیگر بننے جا رہا ہے .پھر دنیا میں ووہی ہوا کرے گا جو پاکستان چاہے گا .انڈیا کی بے غیرتی پاکستانی غیرت کو جگانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے .انڈیا تیرا شکریہ .ورنہ میں دکھی تھا نالاں تھا اپنی قوم سے اپنے شاہینوں سے .اسی لئے میرے یہ الفاظ تھے جن کا زاویہ بدلنے کو ہے .
بے حس ہو گئی قوم احساس زیاں جاتا رہا
نہ رہا جوش ولولہ وہ نعرہ نہاں جاتا رہا
اب کس سے کیا وابستہ امید کرو گے
دھڑکتا تھا جس سے خلوص وہ دل ناتواں جاتا رہا
بحث و مباحثہ .مذاکرہ و تکرار ہے جاری
نہیں بدلے گا نظام وہ انقلاب کارواں جاتا رہا
رکھتا اپنی شوریٰ کو منظم  تھا  جو
اک امید سایہ تھا وہ سائبان جاتا رہا
تنظیم اتحاد یکجہتی لکھنے کو تین نقطے تھے
اک قول قاعد تھا وہ قول پاسبان جاتا رہا
دور مادیت نے جھکڑا انسان کو کچھ ایسا
آگ شعور بھی بجھ گئی وہ دھواں جاتا رہا
جام ہے شام ہے محفل سکوں جاتا رہا
کلیات اقبال ہے اقبال بیان جاتا رہا
ہے شعلہ.ہے شبنم .ہے مہتاب جبیں
خودی کا باغباں وہ جوش ناتواں جاتا رہا
با ضمیر پہاڑوں کا جہاں وہ غم ناگہاں جاتا رہا
حکمران سے میرا یقین و  منزل گماں  جاتا رہا
ہے کنول کے پھول .باد صبا.کوئل و بلبل
ناؤ ڈوبے نہ ڈوبے .لفظوں کا فکر و فغاں جاتا رہا
اب تو  جھوٹ  ہی  جھوٹ  پر  آے غالب
چین و سکوں وہ سچ  کا  جہاں  جاتا رہا
بربادی گلستان میں سانس بھی لینا ہے دشوار
غموں کا جہاں ہے وہ سکھ کا سماں جاتا رہا
بنتی رہی شکستہ ساز میری صدا بے نوائی میرا تماشہ
نہ  ملی  منزل  رائگاں خون  جواں  جاتا رہا
نہ شعور انقلاب نہ نور جمہوریت ہے شور آمریت
وہ جالب و فیض و شورش کا جنگ میداں جاتا رہا
انڈیا تجھے ڈالنے نکلا ہے نکیل اک جاوید
بس تیری مغروری کا اب وہ جہاں جاتا رہا
پہلے بغل میں تھی چھری اور منہ میں رام رام
مداری گر اب تیرا شور چاک گریباں جاتا رہا
انڈیا تو جھوٹا مکاری دہشت گرد ہے فرعون
اب دیکھ اپنے چہرے کا نقاب کہاں کہاں جاتا رہا
انڈیا تیرا شکریہ .کہ مجھے خواب غفلت سے جگا دیا اور اپنا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا .جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, June 5, 2015

..................برما لہو لہو ہے ...........................
....برما ہو .فلسطین ہو .کشمیر ہو .عراق ہو .شام ہو .بحرین ہو یا سوڈان.ہو .خون تو مسلمان کا بہ رہا ہے .بلکہ ایک عالمی سازش کے تحت بھایا جا رہا ہے .اس میں کوئی شک نہیں کہ امت مظلوم ابھی کربلا میں ہے .تڑپتی مایں .بلکتے بچے .اجڑتے سہاگ.خون میں بکھری لاشیں .کس کے آگے فریاد کر رہی ہیں .کس کو آواز دے رہی ہیں کس کو پکار رہی ہیں .آخر عالمی ضمیر کہاں ہے .آخر ٥٦ ملکوں کے با ضمیر مسلمان حکمران کہاں ہیں .آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے .کیا لکھوں کہاں سو چکے دنیا میں میرے مہربان کہاں لکھوں .میں بھی بے حس. میرا میڈیا بھی بے حس. میرا حکمران بھی بے حس .کس حکمران سے امید وفا رکھوں .سلطان ایوبی کے جانشین کدھر کو چلے گہے ہیں .کہاں گم ہو چکے .کس کو کس عمر فاروق تلاش ہے .کون آنے والا ہے کیا ہونے والا ہے کس کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے .آخر کچھ نہ کچھ تو ہونے والا ہے .کسی زلزلے کے آثار ہیں .کہ زمین کانپ رہی ہے .کیا کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے .کچھ نہ کچھ ضرور ہونے والا ہے کیونکہ ہر آنکھ میں آنسو نہیں ہیں .ہر آنکھ اشکبار نہیں ہے .کیونکہ کچھ اقتدار کے نشے میں فرعون.کچھ ماڈرن .کچھ مال مست کچھ حال مست ہیں میرے آگے پیچھے .آخر میری خاموشی کیا رنگ لاۓ گی .میں اپنے حکمران سے صرف اتنا کہوں گا .ادب کے دائرہ میں رہتے ہووے کہ اگر میرا حکمران مسلمان ہے تو عالمی طاقت کو جھنجھوڑنے میں اپنا کردار ادا کرے .خاموش رہ کر اپنے لئے جھنم کا بندوبست نہ کرے .میرے محسن نے ٹھیک کہا.کہ مللالہ کے قصیدے پڑھنے والو ذرا غور کرو .آج کتنی مللالہ عالمی طاقتوں کے زیر عتاب ہیں .ملالہ کے قریب سے ایک گولی نکلنے پر عالمی طاقت  .دنیا کا میڈیا .اقوام متحدہ حرکت میں آ جاتا ہے .مگر پوری دنیا میں اور برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش .آخر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے .لگتا ہے دنیا میں مسلمان کی غیرت کو للکارنے کی مکمل منصوبہ بندی کر لی گیی ہے .اسی لئے اوباما .مودی .اسرائیل.یورپ .کا گٹھ جوڑ سامنے آ چکا ہے .اور مسلمانوں کو انقلاب للانے کے لئے للکارا جا رہا ہے .کسی نے ٹھیک لکھا تھا وہ انقلاب پاکستان اور ترکی سے ابتدا کرے گا .پھر کسی کی بادشاہت اور حکمرانی اور خلافت نہیں بچے گی .اس لئے اپنے نوجوانوں کو انقلاب کی نوید سناتا ہوں .جو میرے دل کی آواز بھی ہے .تمہاری سوچ بھی ہے .اور نظام قدرت کی بات بھی ہے .مسلمان نوجوانوں اس عالمی فرھنگی طاغوتی نظام نے اک دن تبدیل ہونا ہے .اور انقلاب اسی وقت آتے ہیں .جب انصاف ختم ہو جاتا ہے .جب ظلم اور ظالموں کی انتہا ہو جاتی ہے .تو انقلاب آیا کرتے ہیں .تو انقلاب تو آے گا .................................................
.....انقلاب تو آے گا آتش نمرود کو بجھا کے آے گا
....آنے سے پہلے تیرے اندر حل چل مچا کے آے گا
...قسم خدا کی اب تاج اچھالے نہیں جایں گے
...اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
............................................................
نوجوانوں کو پیغام دے رہا ہوں .....................
.....عقل نہیں تمہاری سوچ کی بات کرتے ہیں
.....دنیا داری نہیں تمہارے دل کی بات کرتے ہیں
.....ہمیں چہروں سے کچھ نہیں لینا
....ہم تبدیلی نظام کی بات کرتے ہیں
.....ہم خون بہانا نہیں چاہتے
....بس اک قطرہ خیرات کی بات کرتے ہیں
...سمندر میں اترنے سے روکا نہیں تم کو
...ہم تو آنے والے طوفان کی بات کرتے ہیں
...اترنا ہی چاہتے ہو تو کفن باندھ کر اترو
...ہم تو کشتیاں جلانے کی بات کرتے ہیں
...نہیں تم کو یقین کہ بدل جاۓ گا نظام اک دن
..خدا پے کر لو یقین نظام قدرت کی بات کرتے ہیں
..اب جو بدلے گا نظام وہ آمر نہیں امر ہو گا
..ہم اس آنے والے انقلاب کی بات کرتے ہیں
..جاگے گا ساری رات روے گا قوم کی خاطر جاوید
آ جاۓ وہ ہم اس عمر فاروق کی بات کرتے ہیں
.....جاوید اقبال چیمہ ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨