Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, February 27, 2014

.....................
جمہوریت کا بسترہ بوریا مارشل لا لپیٹ دے .................

.........

یہ کہنا ہے پاکستان کے ایک ایسے لیڈر کا جو لندن میں بیٹھ کر پاکستان کو اپنے رعب و دبدبے سے چلاتا ہے اور کئی کئی گھنٹے میڈیا کے سب چنیل پر اپنی تقریر مسلط کرتا ہے . پاکستان میں کوئی فرد کوئی حکمران اس کے آگے بات کرنے کی جرات نہیں کر سکتا ..وہ میڈیا بھی بھیگی بلی بن جاتا ہے بغیر رقم کے ..جو میرے جیسے فرد کو ایک منٹ بھی دینے کو تیار نہیں ہوتا ..مگر آج میں بھی الطاف بھائی کے حق میں قصیدہ لکھوں گا ..اس امید پر کہ نجم سیٹھی کی طرح خریدہ جا سکوں . کیونکہ متحدہ کے مطابق جو لکھتا ہے وہ بکتا ہے ..ویسے حکمران نے الطاف بھائی کے بیان کا نوٹس کچھ اس طرح لیا ہے کہ جس طرح ہم نے دنیا کو دکھانے کے لئے ایٹم بمب چھپا کر رکھا ہوا ہے اس طرح متحدہ کو دبانے کے لئے رحمان ملک نے عمران کے دو قاتلوں کو چھپا کر رکھا ہوا تھا کہ بوقت ے ضرورت یہ گیڈر سنگھی کام آے گی ..کیونکہ نثار صاحب نے لندن والوں کو دعوت دے دی ہے کہ وہ آ کر دونوں قاتلوں سے مزید تفتیش کر لیں ..یہ تو تھا حکمران کا رد عمل الطاف حسین کے خلاف ..اب بات کرتے ہیں الطاف صاحب کے بیان کی .....کہ بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ......میں الطاف صاحب کے بیان کو تین پہلو میں دیکھتا ہوں ..پہلی بات تو یہ ہے .کہ یہاں تک تو سچ ہے کہ زرداری اور نواز شریف .گجرات والے چودھری .مذھبی جمایتیں اور نام نہاد جمہوریت اس ملک کو ابھی تک ٦٥ سالوں سے کچھ نہیں دے سکی .حکمران اس وقت بھی ڈیلیور نہیں کر سکا .یہاں تک تو ٹھیک ہے ..مگر غلطی الطاف صاحب سے یہ ہوئی کہ ان کو نواز شریف کے مستعفی ہو جانے کا اور مڈ ٹرم الیکشن کا حکم صادر کرنا چاہئے تھا ...دوسری غلطی یہ ہوئی کہ نظام کی تبدیلی . جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی کی تبدیلی کے لئے فوج کو دعوت دینی چاہئے تھی ..تیسری غلطی یہ کر گہے.کہ فوج کو اقتدار دیتے وقت وہ یہ بھول چکے تھے کہ دہشت گردی کا تحفہ دینے والے بھی وہ خود تھے ..کیونکہ فوج کے اقتدار میں گجرات والے چودھریوں اور متحدہ کا حصہ ہے ..کیونکہ ملک میں جو خرابیاں ہو چکی ہیں اور ہر طرف جو آگ لگی ہوئی ہے یہ سب بیج مشرف کے دور میں بویا گیا تھا ..فوج کے ساتھ یکجہتی منانے والوں اور فوج کی اقتدار میں دعوت دینے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ سوات .اسلام آباد .کراچی اور بلوچستان اور باقی ملک میں تمام دہشت گردوں کے ٹھکانے مشرف کی حکومت کے کارنامے ہیں جس میں متحدہ کا کردار بھی شامل ہے ..اس لئے فوج کو اقتدار سمبھالنے کے مشورے سے پہلے ان سیاسدانوں کو اپنے اندر بھی جھانکنا ہو گا ..یہ کریڈٹ زرداری صاحب کو جاتا ہے کہ انہوں نے سوات کو دہشت گردوں سے خالی کروایا یہ حکومت اس لئے ناکام ہے کہ اس کی کوئی پالیسی واضح نہیں ہے ....اور ہاں باقی رہا معاملہ فوج کے اقتدار کو سنبھلنے کا ..تو الطاف صاحب کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ جمہوریت نظام کو تبدیل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اس لئے فوج کو اقتدار سنبھال لینا چاہئے تاکہ نظام تبدیل کر سکے ...مگر فوج اقتدار لے کر کسی سیاستدان کو حکومت میں شامل نہ کرے ..اور الطاف حسین کو یہ بھی کہ دینا چاہئے تھا کہ متحدہ قوم سے وعدہ کرتی ہے کہ فوجی حکومت میں شامل نہیں ہو گی اور فوج کو آزاد چھوڑے گی تاکہ فوج آرام سکون سے ہر جگہ فوجی آپریشن کر سکے اور ہر نو گو ایریہ بھی صاف کر سکے اور صاف شفاف الیکشن بھی کروا سکے ..مگر الیکشن اس وقت ہوں گے جب سب قاتل. بھتہ خور .ہر قسم کی دہشت گردی کا ملک سے خاتمہ ہو گا ..اگر تو متحدہ اس پر راضی ہے تو پھر فوج کے آنے میں کوئی ہرج نہیں ہے .......کیونکہ آخر انقلاب نے بھی تو آنا ہے اگر ایسے ہی نظام تبدیل ہو جاۓ..تو بہتر ہے .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ.

Tuesday, February 25, 2014

....................
عمران خان کو کون سمجھاۓ..........................

............

میرے ہمدرد بھی کہیں سو گیے ہیں

.........

اپنی ہی بھول بھلیوں میں گم ہو گیے ہیں

........

بدلنے نکلے تھے نظام فرسودہ کو

.......

انقلاب کا راستہ ہی کہیں کھو گیے ہیں

............

دنیا بھی خان صاحب کو سمجھا رہی ہے اور شیخ رشید صاحب بھی گاہے بگاہے خان صاحب کو ان کے عوام سے کئے ہووے وعدے یاد کرواتے رہتے ہیں ..مگر عمران خان صاحب عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنا تو درکنار . وہ تو عوامی جزبات سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں ..میں یہ بھی جانتا ہوں کہ خان صاحب چند مفاد پرست ٹولے کے ہاتھوں یرمغال ہو چکے ہیں ..ذاتی طور پر خان صاحب میں بھوت خوبیاں ہیں مگر انہوں نے جو راستہ نظام کی تبدیلی کا چنا ہے یا چنا تھا ..اس کا انجام انہوں نے دیکھ لیا ہے مگر اس کے باوجود بھی جمہوریت . جمہوریت کا راگ الاپنا میری سمجھ سے باہر ہے .یہ جمہوریت .یہ عدالتیں . یہ نظام کس طرح کس کے غیبی اشاروں پر چلتا ہے . اب تک تو خان صاحب کو سمجھ آ جانا چاہئے تھا .جبکہ میری طرح کا ایک اس نظام سے باغی جاوید ہاشمی بھی خان صاحب کے ساتھ ہے ..میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے پشاور کی حکومت نہ لینے اور الیکشن کے نتایج تسلیم نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا ..مگر خان جس دل دل میں داخل اور دھنس چکے ہیں ..وہاں سے نکلنے میں اب تکلیف ہو رہی ہے .کیونکہ اقتدار کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے ..اور جن لوگوں نے خان صاحب کو اس میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا ووہی چہرے خان صاحب کو لے ڈوبے .....پچھلے الیکشن میں جو کھیل تحریک انصاف کے ساتھ کھیلا گیا ..کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ بھی کوئی ڈرامہ کسی اور اداکار کے ساتھ نہیں کھیلا جاۓ گا ...٦٥ سالوں سے اس ملک میں الیکشن کے نام پر ڈرامے ہوتے رہے ہیں اب کیوں نہیں ہو گا ....یہ اس وقت تک ہو گا .جب تک یہ نظام تبدیل نہیں ہو گا اور نظام اس بےغیرت منافقت کی جمہوریت سے نہیں ہو گا ..یہ نظام انقلاب کے بغیر تبدیل نہیں ہو گا ..یہ بات عمران خان کی عقل میں ہے . مگر وہ کہاں کہاں جھکڑا ہوا ہے یہ سوچنے والا مقام ہے ..آخر وہ کونسی طاقت ہے کون سے خفیہ ہاتھ ہیں ...جو فیصلہ کرنے سے روک رہے ہیں ...عمران خان لیڈر بن چکا تھا .اللہ نے موقعہ دے دیا تھا مگر افسوس خان صاحب اپنی لیڈری کو برقرار نہ رکھ سکے ..اور موقعہ سے فایدہ نہ اٹھا سکے ..جبکہ سارے جواز موجود تھے ..ایسی جمہوریت جاۓ جھنم میں جس سے نظام ہی نہ بدل سکے ...اسی لئے اقبال صاحب نے فرمایا تھا ...جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی ..............فیصلہ آپ کریں کہ خان صاحب کو کون سمجھاۓ..ورنہ کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک .............

............

خدا اور نبی سے تو نا امید نہیں جاوید

.........

حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں

........

کہاں سو گہے ہیں میرے مہربان لکھوں

......

سوچتا ہوں کیا لکھوں سوچتا ہوں کیا لکھوں

............

جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ.....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧...٣٣٣٩...

Monday, February 24, 2014

........................
انقلابی اقدامات کے بغیر ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی ........

..............

میں کیسے تسلیم کر لوں .کہ یہ حکمران اور یہ نظام ملک کی تقدیر بدل دے گا ..کیونکہ حکمران نظام کو بدلنے کی طرف کوئی قدم نہیں بڑھاتا ..بلکہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے والا معامله ہے حکمران کہتا ہے کہ میرے ہاتھ ومیں کوئی جادو کی چھڑی یا الہ دین کا چراغ نہیں ہے ..تو میں اپنے حکمران سے بڑے ادب کے ساتھ کہتا ہوں کہ تیرے پاس الہ دین کا چراغ نہیں ہے تو استعفیٰ دے دو اور گھر چلے جاؤ ..کسی دوسرے کو موقعہ دے دو ..مگر ایک طرف تیری یہ ہٹ دھرمی ..دوسری طرف کرپشن اور ناانصافی میں خودمختاری ..میری سمجھ سے بالا تر ہے ...واپڈا ...سٹیل مل ...پی.آئی.اے ..نیپ .اور نادرا اور نج کاری وغیرہ میں چیئرمین لگانے میں تیری یہ پھرتیاں .خودمختاری دیکھتا ہوں تو مجھے تیرے ہاتھ میں الہ دین کا چراغ نظر آتا ہے ..مگر جب عوام کو ڈیلیور کرنے کی باری آتی ہے ..تو حکمران واہ رے تیری بغیرتی ..کہ تیرے ہاتھ سے الہ دین کا چراغ گر جاتا ہے ..میرے حکمران بتا تو سہی کہ وزیروں کے شاہانہ .صدارتی ہاؤس .وزیر اعظم ہاؤس اور بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات پر کونسا نظام بنایا ہے ..انسصف کی امید میں ٣٥ سالوں سے جاری مقدمات کا کیا بنایا ہے .جاگیرداروں وڈیروں کی گندی ذہنیت کو بدلنے کے لئے اور ان کی بےلگام اولاد کو لگام ڈالنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں ..گھر کی دہلیز تک انصاف پنچانے کے لئے یونین کونسل میں کونسا نظام مستقل بنیادوں پر دیا ہے ..کیونکہ بیوروکریسی نہیں چاہتی ..کونسی تیری داخلہ اور خارجہ پالیسی ہے ..کیسے تو لوگوں کو سفارت خانوں میں لگاتا ہے .کیا نظام ہے کیا معیار ہے ..صرف سفارش . رشوت اور چاپلوسی کا تیرے ہاں معیار ہے ..نہ تیرے پاس کوئی بیروزگاری .بدامنی اور مہنگائی کو کونٹرول کرنے کا نظام ہے ..نہ کوئی اداروں .انجمن .تنظیموں کو دیکھنے کا نظام ہے ..نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے ..حتہ کہ ابھی تک تو ملک کو اسلہ سے پاک نہیں کر سکا ...بلکہ الٹا اسلہ کے لاسنس دے کر امن لانا چاہتا ہے ..واہ کیا بات ہے ہر ایک کے ہاتھ میں اسلہ دے کر کہتے ہو کہ اپنی جان کی حفاظت خود کرو ..حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے اسلہ کسی کو موت کے منہ سے نہیں بچا سکتا ..میرے پیارے لاڈلے حکمران اگر تو صحت تعلیم اور صاف پانی جیسی سہولتیں بھی عوام کو نہیں دے سکتا تو تیرا حکمرانی کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے ..کونسا بےغیرت آئین ہے جو تجھ جیسے بےغیرت حکمران کو حکمرانی کا حق دیتا ہے ..مجھے بتا دے ورنہ میں بھی ناانصافی کے لئے ناانصافی کی عدالت میں ایک نئی نویلی بمعنی پٹیشن لے کر تیرے خلاف عنقریب جا رہا ہوں ..جس طرح نئی نویلی دلہن سسرال کے لئے سوہانے خواب لے کر جاتی ہے ..مگر سات دن بعد سارے سپنے کانچ کی طرح ٹوٹ جاتے ہیں ....تو مجھے پتہ ہے انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے مگر پھر بھی میں جاؤں گا ضرور ...تیری ان تقریروں کا سہارا لوں گا جو تو نے عوام سے چھوٹ بولا تھا اور تیرے منشور کی کاپی بھی جج صاحب کو دکھاؤں گا جس منشور کو تو نے خود بھی نہیں پڑھا.....انشااللہ .............جاوید اقبال چیمہ .میلان.اطالیہ ..........٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧...٣٣٣٩....

Thursday, February 20, 2014

.............................
اسلام آباد شدید خطرے میں ہے .........................

.........

میرے لئے یہ ایک مضحکہ خیز خبر ہے ..کیونکہ میرے نزدیک تو پورا پاکستان اور ہر فرد خطرے میں ہے ..پاکستان میں کونسا علاقہ اور کونسی جگہ محفوظ ہے .مگر حکمران کو شاید اس بات کا اندازہ اور فکر نہیں ہے .کیونکہ حکمرانوں کے اپنے بچے امریکا اور لندن میں پڑتے ہیں وہ ان کی دولت کی طرح محفوظ ہیں .اور باقی یہاں اقتدار میں ہوتے ہیں تو اپنے محافظوں . پروٹوکول کی وجہ سے محفوظ ہوتے ہیں . اس لئے ان کو سب اچھا نظر آتا ہے ..اور آج اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز خبر یہ ..کہ چودہری نثار صاحب فرما رہے ہیں کہ اسلام آباد سب سے محفوظ جگہ ہے ..مزید فرما رہے تھے کہ ان کو ہر گھر کے بارے میں علم ہے .کہ کون کہاں رہ رہا ہے .مگر افسوس کہ نثار صاحب بھی رحمان ملک کی طرح ہی نکلے ..اللہ کرے اسلام آباد میں کچھ نہ ہو اور نہ ان کی عزت خاک میں ملے ..کیونکہ رانا ثنا اله بھی یہی کہتے تھے کہ لاہور محفوظ ہے .بعد میں پتہ چلا کہ ١٧٠ جگہوں میں طالبان کے ٹھکانے موجود ہیں .وزیر داخلہ صاحب یہ تو بتا دیں.کہ آپ کو ہر گھر کا پتہ ہے .مگر یہ نہیں پتہ کہ اسلام آباد میں جو شراب اور لڑکیاں سپلائی کرتے ہیں وہ کہاں رہتے ہیں ..میں تو حیران ہوں کہ یہاں تو باباۓ قاعد ے اعظم کا جسد خاکی محفوظ نہیں ہے .وہاں کیا ہونے والا ہے .یہاں تو ہزاروں طرح مافیا کی طرز پر دہشت گردی ہر جگہ ہو رہی .ہم کس کس دہشت گردی کا رونا رویں..مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں کل کو ہمارا دشمن ہم سے اچانک یہ مطلبہ نہ کر دے . کہ تمہارے قاعد اعظم کا جسد خاکی ہمارے پاس ہے .بولو کتنے میں خریدو گے ..کیونکہ اگر اس قبر والے کمرے میں زنا اور شراب کا کاروبار ہو سکتا ہے .تو وہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے .اب کسی کیا پتہ کہ ہمرے درباروں اور مدرسوں اور امام بارگاہوں . اسمبلیوں اور ٹی وی چنیل کے تہ خانوں میں کیا کچھ ہوتا ہے ..ملک اور اسلام آباد اس وقت بھی محفوظ تھا .سب اچھا کی رپورٹ تھی .جب مشرف کی حکومت تھی اور دشمن سوات پر قبضہ جما چکا تھا اور لال مسجد اسلہ کا گودام بن چکا تھا .اب بھی اسلام آباد محفوظ ہے مگر ہر بڑے کو لڑکی اور شراب آسانی سے دستیاب ہے .بلوچستان اور کراچی پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے .مگر افسوس بنگلہ دیش بننے سے پہلے بھی اسی طرح کی خبریں آیا کرتی تھیں ..غدار اس وقت بھی ہماری صفوں میں موجود تھے اور آج بھی ہیں ..پچھلے تمام بےغیرت حکمرانوں کی بے حسی کا نتیجہ ہے کہ مرض اس حد تک پنچ چکا ہے .کہ اب چھوٹا موٹا آپریشن نہیں .اس قوم کو صرف ایک انقلاب ہی جگا سکتا ہے ..وہ انقلاب بھی اب شاید عمران خان اور قادری صاحب نہ لا سکیں ..اب یہ آخری انقلاب بھی فوج میں سے ہی چند پاگلوں کا ٹوللا ہی لاۓ گا .کیونکہ سیاستدان مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ..سیاستدان ملک کو اپنے مفاد میں ٹکرے ٹکرے کر کے بیچنے والا ہے ....بہتر ہے اس کو ٹھیکے پر دے دیا جاۓ ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩....

Tuesday, February 18, 2014

............................
این . جی .اوز کا کردار پاکستان میں ................

........

اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے تحفه کے ساتھ ساتھ وافر مقدار میں . این .جی اوز . کا تحفہ بھی جناب مشرف صاحب کا تھا ..کیونکہ عالمی ٹھیکیداروں نے یہ سمجھ لیا تھا .کہ دہشت گردی سے پاکستان کو تباہ برباد تو کیا جا سکتا ہے . مگر مسلمان کی انسانیت اور اخلاقیات اور اسلامیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا . تو انہوں نے فحاشی پھیلانے کے آجنڈہ کو اس طریقہ کار کو ترجیح دی .اور پاکستان میں . این جی .اوز . کا جال بچھا دیا .بڑے بڑے اداروں کو اور نامور لوگوں کو اس میں شامل کیا .تاکہ کوئی پوچھ گچھ نہ ہو اور نہ کوئی آڈٹ ہو ..اگر کبھی چھان بین ہوئی .تو دیکھنا ایسے ایسے مناظر اور گپلے سامنے این گے کہ عقل دنگ رہ جاۓ گی ..مگر پاکستان کا حکمران کب جاگے گا .جب چڑیاں چگ گئی کھیت ....معاشرہ تو تباہی کے دھانے پر پنچ چکا ہے . مگر حکمران تو خود یہی چاہتا ہے .اور جو میرے مہربان یہ کہتے ہیں کہ معاشرہ کیوں برباد ہو رہا ہے .انقلاب کیوں نہیں آیا .اور مشرف کا دور تھوڑا سا خوشحال کیوں تھا .ان سب رازوں سے پردہ چاک ہو سکتا ہے .گو کہ نظر آنے والی دہشت گردی سے بھی ان کا کردار زیادہ برا ہے .آپ . این .جی . اوز .چلانے والوں کی لسٹ رجسٹر کریں .پھر دیکھیں . کہ ان میں کتنے پارلیمنٹ . بیوروکریسی اور شہنشاہ شامل ہیں .اور کون کس کس طرح مال بھی بنا رہا ہے اور اپنے ڈالر دینے والے آقا کو بھی خوش کر رہا ہے .اگر نجم سیٹھی جیسے چمچے نوازے جا سکتے ہیں .تو ڈالر دینے والے اتنے بیوقوف ہیں کہ اپنا کام نہیں لے سکتے .میں نے جب اپنے دوست وہاں کام کرنے والے سے پوچھا کہ آپ کی اجینسی کیا کام کرتی ہے .تو اس نے کہا.اور کاموں کے علاوہ ہمارا کام الیکشن پر نظر رکھنا بھی تھا .تو میں نے سوال کیا کہ میوزک شو . فیشن شو پر تم نے خرچہ کیا .فحاشی پھیلانے کے لئے .مگر الیکشن پر آپ نے صرف نظر رکھی اور دھاندلی کو نظر انداز کر دیا یا دھاندلی کروائی .تو وہ ہنس پڑا..واہ میری قوم بغیرتی والے اقدامات سے خوشحالی چاہتی ہے مگر اپنے معدنی وسایل کو بروۓ کار لا کر خوشحال نہیں ہونا چاہتی ..قناعت پسندی پر جی کر دنیا آخرت سرخرو نہیں ہونا چاہتی . بلکہ دوسروں کے حقوق غصب کر کے اور حرام کی عیاشی کی کمائی سے دنیا آخرت بنانا چاہتے ہیں .ہر دور میں حکمرانوں کو ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ فنڈنگ ہوئی ..مگر قوم کی بد قسمتی کہ آج تک یہاں کبھی کسی کا احتساب نہیں ہوا ..اسی لئے ہمارا دشمن اپنی سازشوں میں کامیاب جا رہا ہے ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...

Sunday, February 16, 2014

................................
ہم سب اس حمام میں ننگے ہیں ....................

...........

میں نے چند سال پہلے جب پاکستان کی بربادی پر لکھا تو .این .جی .اوز...کے کردار پر روشنی ڈالی .تو کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی تھی ..کیونکہ پاکستان کی تاریخ ہے .کہ یہاں جو کوئی بھی لکھتا رہے .روتا رہے . آوہو زاری کرتا رہے . حکمران ووہی کرتا ہے جو اس کے مفاد میں ہو .اب دیکھ لیں .پہلے بھی مخالفت کے باوجود نج کاری ہوئی .ادارے خیرات میں بیچے گہے.اب بھی جتنا مرضی شور مچا لو .ادارے فروخت کئے جایں گے .اور کمیشن بھی لی جاۓ گی .کیونکہ کچھ دوستوں کو راضی بھی رکھنا ہے اور خوش بھی کرنا ہے .کیونکہ جن لوگوں نے الیکشن میں انویسٹمنٹ کی تھی .ان کو فایدہ بھی دینا ہے .یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حکمران کے اقتدار کی باری آے.اور یار لوگ ملک کی تقدیر سے نہ کھیلیں..یہاں تو ساتھ فوٹو کھنچوا کر لوگ کیش کروا جاتے ہیں . انویسٹمنٹ کرنے والوں کو تم بیوقوف سمجھتے ہو ..یہ پاکستان کی تاریخ ہے .یہاں ملک کی کون پرواہ کرتا ہے .ملک جاۓ جھنم میں ..اپنا مفاد سب سے پہلے ..یہاں باضمیر بھوکے مرتے ہیں ..اور بےضمیر اقتدار کے مزے لیتے ہیں .پراڈو -بنگلہ .پلاٹ.زمینیں یہ میری اوقات ہے .یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ..یہاں اپوزیشن بھی باہر کے دورے عوام ke خون پسینے سے کرتی ہے ..بات کہاں سے کہاں چلی گئی.بات کر رہا تھا کہ پاکستان کا معاشرہ .کلچر .امن .کیوں برباد ہو گیا ..کس کس نے کیا کیا کردار ادا کیا ..کہتے ہیں کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم تھے کچھ مجھے مرنے کا شوق بھی تھا ...کیونکہ عالمی طاقتوں نے ہم کو سٹڈی کیا .کہ اس قوم کی کونسی کمزوریاں ہیں .جن کو استمال کر کے ان کو اسلام سے دور کیا جا سکتا ہے تو انہوں نے اپنے آجنڈہ پر کام کیا اور کامیاب ہو رہے ہیں .ہمارے زن . زر . زمیں کے فتنے کو ہوا دی . ہماری کمزوری سے فایدہ اٹھایا ..اور پھر آج حلات یہ ہیں کہ میں مسلمان کہلواتا ہوں مگر اسلام کے بغیر ..میں دہشت گردی کرتا ہوں . مسلمان کہلوا کر اسلام کو بدنام کرتا ہوں ..حالانکہ مجھے معلوم ہے مجھے فنڈنگ کون کرتا ہے .میں فیشن شو ..میوزک شو . ٥ سٹار ہوٹل میں کرتا ہوں ..ناچ گانے کی محفل سجاتا ہوں .ڈانس کرتا ہوں .امریکا کے سفارت خانے میں شراب پیتا ہوں .. عورتوں کے حقوق پر سیمنار کرتا ہوں اور پھر انہی عورتوں کو سپلائی بھی کرتا ہوں اور پھر روی روی شنکر کی تعلیم بھی عام کرتا ہوں اور سارے کام مسلمان کی چھتری کے نیچے کرتا ہوں اور یہ بھی مجھے پتہ ہے کہ جس ادارے کو میں چلا رہا ہوں اس کو فنڈنگ کون کر رہا ہے ..مگر میں آنکھیں بند کر لیتا ہوں کیونکہ پراڈو ..بنگلہ .میری ٹھاٹھ باٹھ کا ذمہ دار میرا ڈالر ہے ..ہم صرف ایک دہشت کو دیکھ رہے ہیں جو حکمران اور طالبان ڈالر سے کر رہے ہیں ..طالبان تو ہمارا قصہ تمام کر دیتے ہیں کہ ہم کو کچھ سمیٹنے کا موقعہ بھی نہیں دیتے .مگر جو .این .جی .اوز ..کی صورت میں دہشت گرد ہے وہ ہم کو نظر ہی نہیں آتے .جو ہمارا دین . دنیا .اور آخرت . سب کچھ تباہ کر رہے ہیں ...اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہم سب ان برائیوں کا حصہ بن چکے ہیں .اغیار کی سازش کامیاب اور میں کہنے کو حق بجانب کہ اس حمام میں اب ہم سب ننگے ہو چکے ہیں ..اب میری قوم کو کسی بڑے آپریشن کی ضرورت ہے ..جیسے انقلاب ...........جاری ہے ...

.......

جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اطالیہ..٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩.....

Friday, February 14, 2014

.....................................
طالبان کی خدمت میں مفت مشورہ .............

.............

جیسے میرے حکمران کو اس بات سے کوئی غرض نہیں . کہ طالبان کو کون چلا رہا ہے .مجھے بھی کوئی غرض نہیں .کہ طالبان اور حکمران کو کون سی طاقت چلا رہی ہے .مجھے صرف اتنا علم ہے .کہ جو حالت میرے ملک کی ہے .اس ملک کو خدا کی طاقت ہی چلا رہی ہے .اس کے آگے میرا علم فیل ہو جاتا ہے .جہاں تک میری سوچ ہے .میں تو ایک ہی فقرہ ٣٥ سال سے لکھ رہا ہوں کہ اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے .اس کو ایک اسلامی نظام کی ضرورت ہے .جو نچلی سطح سے شورع ہو اور سربراہ تک احتساب کا ذمہدار ہو .اسلہ سے پاک معاشرہ ہو .تعلیم اور صحت کی سہولت ہر ایک کے لئے برابری کی سطح پر مفت ہو .سارے ملک میں ایک ہی نظام تعلیم ہو .چادر اور چار دیواری کی حفاظت .عورت کی عزت و احترام .معاشرے میں جایز مقام با عزت ..ہر شعبہ زندگی میں عورت کا با عزت کردار ..طالبان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے .حقیقت کا سامنا کرنا ہو گا .اپنا وقار بھال کرنا ہو گا .سوات والے واقعات کو نہیں دہرانا ہو گا .قوم سے اپنی پھچلی غلطیوں کی معافی مانگنا ہو گی .اگر وہ پاکستان میں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں تو ...ورنہ کتوں کو بھونکنے کا موقعہ ملتا رہے گا ..اگر طالبان چاہتے ہیں کہ پاکستان کے با عزت شہری بن کر ملک پر حکومت کریں تو ان کو میری چند گزارشات پر سوچنا ہو گا .١.ہتھیار پھینک دیں.٢.حکومت سے مطلبہ کریں کہ سارے ملک کو اسلہ سے پاک کر دیا جاۓ.٣..تمام اسلہ کے لاسنس منسوخ کر دئے جایں .٤..طالبان ..جماعت اسلامی .مولانا.سمیح ال حق .عمران خان اور حافظ سعید.جنرل حمید گل .قادری صاحب وغیرہ سے مل کر انقلاب کے لئے . نظام کی تبدیلی کے لئے اسلام آباد کی طرف پر امن مارچ کرنا ہو گا .اگر وہ اسلام اور پاکستان کے مخلص ہیں تو ..ورنہ نہ یہ حکمران اور بیوروکریسی مذاکرات کامیاب ہونے دے گی ..نہ طالبان کو اقتدار میں کوئی حصہ ملے گا ..طالبان کو غلط مشورہ دیا گیا ہے .کہ بندوق کے زور پر کوئی پاکستان کو فتح کر لے گا .....ہاں پاکستان کے اقتدار پر قبضہ آسان ہے وہ بھی فوج کے اشارے کے بغیر نہیں ..اگر طالبان پر امن راستہ اختیار کر لیں تو پاکستان کے چھوٹے ...دھوکے باز .حکمران کی موت ہے اور اگر طالبان بندوق کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو میرے حکمران کے لئے مفید ہے اور پاکستان کے لئے نا سور ..پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کی صورت میں جو مذاکرات ہوں گے ووہی کامیاب ہوں گے اور نظام کی تبدیلی کی بنیاد ہوں گے ..کیونکہ اگر حکمران پاکستان کا مخلص ہوتا تو نظام تبدیل کرنے میں کونسا وقت درکار ہے ..تو اس کا مطلب ہے کہ حکمران اقتدار کا بھوکا ملک میں فتنہ فساد چاہتا ہے تاکہ سب کی کاروباری دکانیں چلتی رہیں .یہ بات اگر طالبان کی بھی سمجھ میں نہیں آتی . تو پھر اس ملک کی مزید بربادی یقینی ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ......٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧..٣٣٣٩.............

Thursday, February 13, 2014

..........................................
اسلامی ریاست اور حکمران ...................

.........

آجکل مختلف چینل پر ملک کے نامور دانشور .فلاسفر .اینکر اور عالم شریعت کے نفاذ پر بحث کر رہے ہیں . اپنا اپنا نقطۂ نظر پیش کرتے وقت کچھ عوام کی برائیوں کو زیادہ اجاگر کر رہے ہیں .میں ذاتی طور پر حسن نثار کی ٩٠ فیصد باتوں سے اتفاق نہیں کرتا اور انصار عباسی. اوریہ مقبول جان سے متفق ہوں ..میرا اپنا خیال یہ ہے .کہ ہماری قوم کا ماضی کچھ بھی ہو .مگر عام حالات میں ہماری سب برائیوں کی جڑ اسلام سے دوری کا نتیجہ ہے ..ہم نے امر بل معروف وا نہی آ نل منکر ...کو چھوڑ دیا ..جتنا اسلام سے دور ہوتے جایں گے . مسایل میں اضافہ ہوتا جاۓ گا ..ساری زندگی کی آسانیاں اللہ کے احکامات اور نبی کی اطاعت میں ہیں .اب اگر ہم اس بحث میں جاتے ہیں .کہ گھر کا سربراہ والد کی ساری ذمہ داری ہے ..تو میں اس سے اختلاف کرتا ہوں .کیونکہ اگر آپ ریاست کے سربراہ کو کوئی ذمہ داری دینے کو تیار نہیں .تو والد کو کیوں ..حالانکہ فی زمانہ حکمران کی ذمہداری کو نبی پاک نے واضح کیا ہوا ہے .پاکستان کی بد قسمتی سمجھیں کہ جس کو ٦٥ سالوں سے کوئی حکمران ہی ایسا نہیں ملا کہ جس نے اس نقطے پر عمل کیا ہو .حکمرانوں نے اسلام کو بدنام بھی کیا . قانون کی خلاف ورزی بھی کرتا رہا ..بلکہ حکمران اپنے ہی بناۓ ہووے قانون کی پاسداری کرنے کو ہی تیار نہیں ہے ..جس آئین اور قانون کی آج کل ہر چنیل پر تشریح کی جا رہی ہے .کیا حکمران نے کبھی اس کی پاسداری کی ہے .جب اللہ نے اپنے رسول کے ذریہ سارے حقوق و فرایض بتا دے ہیں تو ایک اینکر کو کیوں یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ سوال کرے کہ اگر اسلامی نظام نافذ ہو گیا تو اس کا اس کا کیا بنے گا .یہ کیا بکواس کی جا رہی ہے .جب قرآن اور سنت سامنے ہے .تو پھر یہ ٹوں ٹاں کیوں .یہ شور واویللہ کیوں . کس بات پر ..کیا پھر میڈیا کسی کے ہاتھ میں کھیل رہا ہے یا کھیلنا چاہتا ہے ..یا صرف اپنی اپنی دکان چمکانے کا کوئی پروگرام ہے ..اسلامی نظام سے کون لوگ خوف زدہ ہیں ..اسلام اسلام ہے .وہ حکمران کا یا طالبان کا نہیں ہو سکتا ..ویسے ہم نے دونوں کا اسلام دیکھ لیا ہے .ہم کو دونوں کے اسلام یا شریعت کو قبول نہیں کرنا .ہم کو شریعت محمدی صرف قبول ہے .پاکستان کو ایک اسلامی ریاست تو آپ کو بنانا پڑے گا ..اس کے علاوہ تو کوئی چارہ نہیں ہے .یہ کام آج ہو یا کل ..آخر کار اس نے ہونا ہے ...بہتر ہے افہام و تفیم سے ..ورنہ انقلاب سے یہ کام ہو گا ..کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پر معرض ے وجود میں آیا تھا .یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی بنے گا ..انشااللہ ........جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ...٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩..

Tuesday, February 11, 2014

.......................................
طالبان کے نام کھلا خط ......................

..............

ہم سب حکمران کو برا بھلا .کرپٹ .غدار .فرعون.مفاد پرست .منافق .چور .لٹیرا .فرھنگی نظام کا حامی تو کہتے رہتے ہیں .مگر کبھی بھی کسی نے اس کرپٹ حکمران اور نظام کے خلاف بغاوت نہیں کی .چاہے عمران خان ہو .چاہے قادری صاحب یا چاہے طالبان ..جاوید ہاشمی نے بغاوت کی .مگر کرپٹ حکمران نواز شریف نے اس کو کیا صلہ دیا .وہ آپ کے سامنے ہے .جب جاوید ہاشمی کو صدارت کی کرسی پر بٹھایا جا سکتا تھا .تب شریف برادران نے زرداری کو ترجیح دی....تو دیکھنا یہ ہے کہ طالبان کیا کر رہے ہیں ..ووہی جو میرا کرپٹ حکمران چاہتا ہے .ووہی جو عالمی طاقت چاہتی ہے ..حکمران اور طالبان دونوں ہی عالمی اجنڈے پر کام کر رہے ہیں .دونوں کا مشن پاکستان کو تباہ برباد کرنا ہے ..کیونکہ اگر طالبان اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں تو ان کو صرف ایک ہی مطالبہ رکھنا چاہئے تھا .اسلامی نظام کا ..بس .بس .اس سے وہ عوام کی نفرت سے بچ سکتے تھے .اور اگر امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں .تو ان کو صرف ایک ہی مطلبہ رکھنا چاہئے تھا .امریکا کی غلامی سے آزادی ..مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے ..میں طالبان کے ١٥. نکات سے متفق نہیں ہوں ..طالبان کو ایک ہی مشن پر کام کرنا چاہئے تھا ..جس سے ملک میں انقلاب بھی آ جاتا .نظام بھی بدل جاتا اور چوروں . لٹیروں کا احتساب بھی ہو جاتا .اور عوام کی ہمدردیاں بھی حاصل کر لیتے ...وہ راستہ تھا ..صرف ایک مطلبہ اسلامی نظام ...سارے مطالبات خود بخود اس میں آ جاتے ..یہ مطالبہ طالبان کے سارے جرائم کو سبھالا دے سکتا تھا ..مگر افسوس .....اب حکمران صرف وقت زیہ کرے گا ..مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے .کیونکہ حکمران کس کس کے جرم معاف کرے گا ..کل کو دوسرے گروپ بھی یہی راستہ اختیار کریں گے ..میرے مشورے کے مطابق اگر ٢٠٠٠٠ ہزار طالبان ہتھیار پھینک کر عمران خان .جماعت اسلامی .حافظ سعید...قادری صاحب .حمید گل وغیرہ کے ساتھ مل کر اسلامی نظم کے لئے پر امن نکلتے ..تو فرھنگی نظام کا بوریا بستر ایک دن میں گول ہو جاتا ..یہ مطالبات طالبان کے امیج کو نقصان پنچاتے ہیں .مگر حکمران کو فایدہ اور دوام ملے گا ...دہشت گردی ختم نہیں ہو گی نہ امن ہو گا ..نہ ہو گا نو من تیل نہ رادھا ناچے گی ...نہ نظام بدلے گا .اور نہ انقلاب ے گا . نہ کالاباغ ڈیم بنے گا اور نہ ہم معدنی وسایل کو استمعال کر سکیں گے .....جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ...٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩...

Sunday, February 9, 2014

......................................
مذاکرات کا پنڈورا بکس .........................

.............

مذاکرات کا پنڈورا بکس کھل چکا ہے ..جو ٦٥ سالوں سے کمیٹیوں کا سلسلہ جاری ہے ووہی بد قسمتی سے آج بھی کرپٹ حکمران ووہی کھیل قوم کے ساتھ کھیل رہا ہے ..ان مذاکرات کا نتیجہ بھی کالاباغ ڈیم جیسا ہو گا ..کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ..کیونکہ حکمران اور طالبان دونوں اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ...نہ تو طالبان کی طرف سے انقلاب کی بات کی گئی..نہ نظام کی تبدیلی کی ..نہ شریعت کے نفاذ کی .نہ امریکہ کی جنگ سے نکلنے کی .....اگر تو طالبان صرف اتنی بات کرتے کہ پاکستان کے حکمرانوں ہم ملک کو برباد اس لئے کر رہے ہیں کہ تم امریکا کی جنگ لڑ رہے ہو اور فرسودہ فرھنگی کے نظام کو اسلامی نظام کہتے ہو ...ہم ہتھیار پھینک دیتے ہیں تم فرھنگی کے نظام کو تبدیل کرو اور امریکا کی جنگ سے نکلو ...مگر افسوس طالبان نے بھی قوم کو پھر مایوس کیا ہے ...حکمران تو پہلے ہی مذاکرات کی آڑ میں ادارے فروخت کرنا چاہتا ہے .قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے ..اور میڈیا کو مذاکرات کے ساتھ اس طرح کھیلنے کا موقعہ دیا گیا ہے ..جس طرح بندر کو گیند کے ساتھ کھیلنے کے لئے کہا جاۓ....جو انقلاب کی بات کرتے ہیں . وہ بھی صرف تقریروں سے کام چلا رہے ہیں ..قوم کیا کرے قوم جانتی تو ہے ..کہ باتوں سے بھی بدلی ہے کبھی کسی قوم کی تقدیر ....مگر کیا کرے قوم ...ہم سب کسی لیڈ کرنے والے لیڈر کی طرف دیکھ رہے ہیں ..جو انقلاب کے لئے کفن باندھ کر نکلے ...ورنہ یہ حکمران تو حربہ اختیار کریں گے ..جس سے یہ خلافت ان کے بچوں تک منتقل ہوتی جاۓ..اسی لئے چور .لٹیرے سیاسدان اور بیوروکریسی کو یہی نظام چاہئے ..جس سے یہ اپنی مرضی کے چیئرمین لگوایں.مرضی کے فیصلے عدالتوں سے کروایں...اپنی مرضی سے کمیشن لے کر باہر منتقل کریں .اپنی مرضی سے ریمنڈ ڈیوس کی عدالتیں لگایں..اپنی مرضی سے حسسیں حقانی جیسے لوگ تلاش کریں .جو ہزاروں غیر قانونی ویزے دے کر غداروں کو پاکستان سے کھیلنے کا موقعہ فراہم کریں ...میرے حکمران کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کے معدنی وسایل کو اس وقت تک استمعال میں نہ لاۓ..جب تک حکمران کو کمیشن منہ مانگی نہ مل جاۓ ..کیونکہ حکمران کو عوام کی خوشحالی سے کوئی غرض نہیں ہے ..دیکھ لو حکمران نے کل آنے والے سعودی شہزادے پر کتنی رقم قومی خزانے سے خرچ کی ..جس سے عوام کو کوئی فایدہ نہ ملا .مگر اپنے ذاتی تعلقات کو مزید تحفظ ضرور مل گیا ...جب عوام کی فلاح کی بات ہو ..تو مذاک رات اور کمیٹیوں کا سہارا لیا جاتا ہے ..بس یہی حکمران کا کام رہ گیا ہے کہ وہ ہر احتجاج پر مذاکرات کرے اور کمیٹیاں بنا کر اپنا الو سیدھا کرتی رہے ..مگر آخر کب تک ....قانون ے قدرت ہے ..ہر فرعون کی پکڑ ہے ..اس کے گھر میں دیر ہے . اندھیر نہیں ہے ....انشااللہ .........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧...٣٣٣٩....

Friday, February 7, 2014

..........................
مذاکرات کا پنڈورا بکس کھل چکا ہے ......................

...........

اس میں کوئی شک نہیں .کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ..ہاں مگر میڈیا کی ڈالر والی روٹی میں اضافہ ہو چکا ہے ..اور کچھ کی کاروباری دکانیں پھر چل نکلی ہیں ..بھوت سی نادیدہ قوتیں اور نادیدہ ہاتھ ان مذاکرات کے پیچھے کارفرما ہیں ..جو ہر حال میں مذاکرات کو تماشا بنا دیں گے ..یہی اس ملک کی بدقسمتی ہے .کہ جو کام ایک منٹ میں ہو سکتا ہے ..اس کے لئے پھر آپ مزید ٥٠ سال انتظار کریں گے ..اسی لئے کہتا ہوں کہ اس ملک میں انقلاب کی ضرورت ہے اور اس انقلاب کی راہ ہموار خود میرا حکمران کر رہا ہے ..اچھا ہوا کہ عمران خان ان مذاکرات میں شامل نہیں ہووے ..ورنہ مزید گندے ہو جاتے ..یہی پرویز رشید جیسے لوگ چاہتے تھے ..مگر عمران خان کو یہ بات کب سمجھ میں آے گی ..کہ جمہوریت سے نظام تبدیل نہیں ہو گا ..انقلاب کے بغیر نظام تبدیل نہیں ہو گا ..اور انقلاب کے لئے عوام کی نظریں کسی رہنما کی راہ تک رہی ہیں ..چند باتیں کالم میں نہیں لکھ سکتا .خود عمران خان صاحب سے ملاقات کر کے ان کو بتا دوں گا ....مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ امن کے لئے .خون بھا کو روکنے کے لئے خود میاں نواز شریف اصل طالبان کی کمیٹی سے ملاقات کرتے اور خود ہی ایک ہی دن فیصلہ کرتے .کہ کیا کرنا ہے ..طالبان سے ان کے مطالبات وصول کرتے ..اور اپنے فیصلے سے طالبان کو اغاہ کرتے ..کہ وہ کیا تسلیم کر سکتے ہیں اور کیا نہیں ...لمبے چکروں میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ..میڈیا پر اس کی بحث کی ضرورت ہی نہ تھی ..دیانتدار لیڈر ہمیشہ دلیرانہ فیصلے کرتے ہیں ..قوم کی قسمت کے فیصلے کمیٹیوں کی نذر نہیں کرتے ...میڈیا کو تو یہ بحث کا موقعہ اس طرح دے دیا گیا ہے ..جس طرح شیر کے پنجرے کے اندر کوئی انسان پھینک دیا جاۓ ..یا اگر بد تہذیبی کے دائرے میں لکھا جاۓ تو اس طرح لکھا جاۓ گا کہ میڈیا ان مذاکرات پر اس طرح پروگرام کر رہا ہے کہ جس طرح گدھ مردار کے ساتھ کرتے ہیں ...واہ میرے حکمران تیری قوم کے ساتھ چالاکیاں اور پھرتیاں دیکھنے کے لایق ہیں ...کس طرح تو کشمیر پر .آزادی پر .کالاباغ ڈیم پر پروگرام کرتا ہے ..کس طرح تو طالبان کو فنڈنگ کرنے والے انڈیا سے تجارت کے معاھدے کرتا ہے مگر طالبان سے بات نہیں کر سکتا ..اس ملک کے آئین اور قانون اور سالمیت . خودمختاری .خود داری کی بھی کئی کہانیاں ہیں ..ہر کوئی اپنی اپنی ذات کو آگے رکھ کر .مفادات کی اہمیت میں فیصلے کرتا ہے ..واہ رے میرے حکمران تیری کرپشن کی وجہ سے مذاکرات تو کامیاب نہیں ہوں گے ..مگر قوم کی نظروں سے اوجھل تیرا نج کاری کا کام ہو جاۓ گا ...کیونکہ جس کام میں میرے حکمران کا مفاد ہوتا ہے وہ ہو جاتا ہے ..مذاکرات ناکام ہوں گے اس لئے کہ امن میرے حکمران کے مفاد میں نہیں ہے اور اس کی دلچسپی بھی نہیں ہے ....اس ملک میں آخر کار انقلاب نے آنا ہے اور ووہی اس عوام کو خون خرابے سے نجات دے گا اور نظام بدلے گا ..تب یہ روز روز کی بک بک ختم ہو گی .....انشااللہ ........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩......

Tuesday, February 4, 2014

...............................
مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ........................

..............

یہ بات میں بار بار لکھ چکا ہوں .کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے . کیونکہ اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں ..سب سے بڑی وجہ میرا حاکم بزدل ہے .اقتدار کا بھوکا ہے .اپنے ملک کے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہے .کرپٹ ہے .پاکستان کے اثاثے فروخت کرنا چاہتا ہے ..مذاکرات کو طول دے کر عوام کا دھیان نج کاری کمیشن سے ہٹانا چاہتا ہے .قوم کو حکمران بیوقوف بنا رہا ہے .جبکہ مذاکرات میں کوئی بھی گروپ سنجیدہ نہ ہے ..بیوروکریسی کبھی نہیں چاہتی کہ ملک میں اسلامی نظام ہو اور سود سے پاک معاشرہ ہو جاۓ..حکمران طبقہ کبھی نہیں چاہے گا کہ ملک کا نظام تبدیل ہو جاۓ ..حکمران کی بد نیتی کے علاوہ اور بھوت سی وجوہات ہیں جو ان مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں .دوسرے عرفان صدیقی کا میری طرح کوئی قد کاٹھ نہیں ہے ..بس وہ تو حکمران کا ایک چمچہ ہے .دوسرے چمچوں کی طرح..کیونکہ شریف برادران اور میرے دوسرے حکمرانوں کو ہمیشہ چمچوں کی ضرورت ہوتی ہے ..اہل اور با کردار لوگ ان کی ضرورت نہیں ہے ..میاں صاحب کی پارلیمنٹ میں تقریر ہی اس بات کی عکاسی کرتی تھی ..کہ یہ ڈنگ ٹپاؤ کی ایک اور پالیسی اپنائی جا رہی ہے ..اور اگر وقتی طور پر طالبان کی نیت پر شک نہ بھی کیا جاۓ ..تو امریکا . انڈیا . پر تو شک کیا جا سکتا ہے ..کہ وہ پاکستان میں امن کیسے چاہیں گے .جو لوگ طالبان کو فنڈنگ کرتے ہیں .وہ کیسے اتنی آسانی سے طالبان کو اکیلے چھوڑ دیں گے کہ وہ اکیلے فیصلہ امن کر لیں ..ابھی حال ہی میں پشاور میں ہونے والا دھماکہ کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے ..اور اگر کل کو ڈرون حملہ ہو گیا .تو حکمران کیا کر لے گا ..تو جو بھی حکمران اقتدار کا بھوکا ہو گا .وہ امن قایم نہیں کر سکتا..کیونکہ پاکستان میں اب ایسے گروپ پیدا ہو چکے ہیں ..جو طالبان کے خلاف آخری حد تک جانے کو تیار ہیں ..یعنی جنگ کرنے کے حق میں ہیں اور کچھ پاکستان کے آئین اور قانون کی حدود میں رہ کر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ..تو جس ملک میں آئین اور قانون صرف غریب کے لئے ہو اور بڑوں کے لئے ایک مذاق ہو ..وہاں مذاکرات کیسے کامیاب ہوں گے ....مذاکرات وہاں کامیاب ہوتے ہیں جہاں مسلمان حکمران الله کے احکامات اور نبی کی اطاعت پر یقین رکھتا ہو ...اور جہاں بغل میں چھری.منہ میں رام رام ہو ..وہاں مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ..حکمران یا عرفان صدیقی سے پوچھو کہ وعدہ خلافی کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ..جس کی بنیاد حکمران نے پہل کر کے کردار ادا کر دیا ہے ..پرویز رشید جیسے لوگ عمران خان کو اس کمیٹی میں شامل کر کے گندہ کرنا چاہتے تھے ..عمران خان نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے ..حکمران اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے مذاکرات کا ڈرامہ کر کے عوام کو پھر بیوقوف بنا رہا ہے ..اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے جو نظام تبدیل کر سکے ...جو راستہ عمران خان نے جمہوریت کا اختیار کیا ہے . وہ بھی غلط ہے اور جو طالبان نے اختیار کیا ہے وہ بھی غلط ہے ..اگر عمران خان .جماعت اسلامی ..قادری صاحب اور طالبان ہتھیار پھینک کر عوام کی مدد سے عوامی انقلاب کی کوشش کرتے تو نظام ایک دن میں تبدیل ہو سکتا ہے ..ورنہ خون خرابہ تو پہلے بھی ہو رہا ہے اور مزید ہوتا رہے گا اور حکمران مزے کرتا رہے گا ..کیونکہ مر تو غریب رہا ہے ..یہ نظام کب تک چلے گا ....بھوت جلد اس نظام نے آخر ختم ہونا ہے ..ورنہ آخری مارشل لا کا انتظار کرو .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩..