Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Tuesday, June 17, 2014

...................
انڈیا کے ساتھ دوستی اور تجارت کے حامی بھی غدار ہیں .......

........

قوم کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کا مذاق جانے کب تک ختم ہو گا ..کیونکہ عوام اور میرے حکمرانوں کے خیالات میں زمین آسمان کا فرق ہے ..پاکستانی عوام امن چاہتے ہیں .عزت سے جینا چاہتے .دہشت گردی سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں .مگر یہ سب خواب بن چکا ہے .اس خطے میں امن نہیں ہو سکتا .کیونکہ کے حکمرانوں میں لچک نہیں ہے .وہ بردباری .بلند حوصلے کا مظاھرہ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور بغل میں چھری منہ میں رام رام کی عادت سے مجبور ہیں .انڈیا دہشت گرد ملک ہے اور دہشت گردی کو ہوا بھی دیتا ہے اور دہشت کی پشت پناہی بھی کرتا ہے .اور پاکستان کے اندر دہشت بھی کرواتا رہا ہے اور مسلسل دہشت گردوں کو مال پانی بھی سپلائی کر رہا ہے .افغانستان کے اندر بیٹھ کر وہ مسلسل پاکستان کے اندر مداخلت بھی کر رہا ہے ..مگر پاکستانی حکمران اتنا بیغرت ہے کہ وہ انڈیا سے دوستی کا خواہاں ہے ..حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ دوستی برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے .سالمیت . خودمختاری پر سودا کوئی نہیں کرتا .مگر پاکستانی حکمران کو کون سمجھاۓ..جو صحرا میں پانی پانی دیکھ رہا ہے ..پاکستانی حکمران ہر روز انڈیا سے تھپڑ کھاتا ہے مگر پھر کہتا رہتا ہے کہ ہم امن کے حامی ہیں ..اور جب زیادہ تھپڑ کھاتا ہے تو کمزور کی طرح کہتا ہے اب کی مار سالے ..تو انڈیا کا حکمران پھر پاکستانی حکمران کے منہ پر تھپڑ پے تھپڑ لگاتا جا رہا ہے ..ہم تجارت کے معاہدے کرتے ہیں .وہ غدار خرید کر دہشت گردی کروانے کی طرف راغب ہے .وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے منصوبے بنانے میں مصروف ہے اور ہم امن کی عاشہ چلانے میں ..کبھی ہم نے عالمی سطح پر یہ معاملہ اجاگر نہیں کیا .کہ انڈیا نے افغانستان میں جو ٢٥ کے قریب قونصل خانے کھولے ہووے ہیں .وہ کیا مونگ پھلی کا کاروبار کر رہا ہے ..آخر ہمارا حکمران کب تک انڈیا کی ہر بد بدمعاشی پر پردہ ڈالتا رہے گا ..آخر کب تک ہم انڈیا کے آگے بھیگی بلی بنتے رہیں گے ..کب ہم انڈیا کی سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں گے ..ہمارے تمام متنازعہ مسایل اس وقت تک حل نہیں ہو سکتے ..جب تک ہمارے حکمران کو خودمختاری . سالمیت کا مطلب واضح نہیں ہوتا ..میرا حکمران کیوں بزدل ہے کیونکہ اس کو اقتدار چاہئے کرپشن کی دولت چاہئے .میرے حکمران کو قوم کی کوئی پرواہ نہیں .اسے صرف عالمی گماشتوں کو راضی رکھنا ہے جن کی وجہ سے وہ اقتدار کی کرسی پر پنچتا ہے .یہی ہماری بدقسمتی ہے کہ قوم کو کوئی مسلمان حکمران عمر فاروق جیسا ملا ہی نہیں .جو بھی ملا وہ چور لٹیرا ہی ملا ..اسی لئے نہ کشمیر کا مسلہ حل ہوا اور نہ پانی کا ...پاکستان اگر دس سال بعد صومالیہ بن جاتا ہے تو قصوروار میرا حکمران ہو گا ..اس میں عوام کا کوئی قصور نہیں ...انڈیا کے ساتھ دوستی نہیں چل سکتی اور نہ دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے ..کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ....پاکستانی سیاسی لیڈر کا فقدان ہے یہاں ..بتا جرات .دلیری کا نشان ہے کہاں .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ..

No comments:

Post a Comment