Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Friday, August 1, 2014


................نوجوانوں وقت ہے کفن باندھ کر نکلنے کا ................
..........کب تک ہم نا انصافیاں برداشت کریں گے .کب تک بیروزگاری .مہنگائی .بد امنی اور لا قانونیت کے چنگل میں جھکڑے رہیں گے .کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے .کب تک یہ سرمایہ دار .جاگیر دار .کن ٹوٹے بدمعاش سیاستدان .فرھنگی کی پیداوار بیوروکریسی .کب تک کرپٹ جج اور تھانیدار ہماری عزتوں سے کھلتے رہیں گے .کب تک بےضمیر حکمران خادم اعلی کے روپ میں بھیس بدل کر ہمارے ساتھ مکاری .فریب .چالاکی .دھوکہ دہی .عیاری اور جھوٹ بولتے رہیں گے ....میں نے عمران خان کے علاوہ بھی ہر لیڈر سے درخواست کی تھی اور اب بھی یہی کہتا ہوں کہ یہ نام نہاد کرپٹ جمہوریت کبھی بھی نظام تبدیل نہیں کر سکتی ..نظام کی تبدیلی کے لئے بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .وہ ہے انقلاب ..اور انقلاب محلوں میں نہیں آتا .اس کے لئے سڑکوں پر کفن باندھ کر نکلنا پڑتا ہے .انقلابی اصلاحات ہوں گی .نظام تبدیل ہو گا .پھر الیکشن صاف شفاف ہوں گے تو ملک کی تقدیر بدلے گی .جب کوئی غیرت مند .ایماندار .نڈر قیادت اقتدار میں آے گی ..ہر بےغیرت .کرپٹ حکمران عوام کی بات اس وقت سنتا ہے جب سڑکوں پر کتا کتا ..ہاۓ  ہاۓ..ہوتا ہے ..کیونکہ اس وقت تک حکمران کے کانوں تک جوں نہیں رینگتی ..یہ پاکستان کی ٦٥ سال کی تاریخ گواہ ہے ...اس لئے اقتدار والوں سے توقوح کرنا کہ وہ آسانی سے نظام تبدیل کر دیں گے یہ احمقوں کی جنت میں رہنے والا معاملہ ہے ...اس لئے انقلاب کے لئے .نظام کی تبدیلی کے لئے ہم سب کو اپنی اپنی عزت .غیرت کے لئے کفن باندھ کر نکلنا ہو گا .تاکہ آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لئے .پاکستان کی سالمیت کے لئے کوئی کردار ادا کر سکیں ..کیونکہ میرا حکمران تو اتنا چالاک اور مکار ہے .کہ اس کو ابھی تک اپوزیشن کے اور قوم کے اجنڈے کا علم ہی نہیں ..جس قوم کے کرپٹ حکمران کا یہ قول اور فعل ہو ..وہاں انقلاب نہیں آے گا ..تو کیا طوفان نوح آے گا ..میں قربان جاؤں اپنے حکمران کی نادانی اور بهولے پن پر ..کہ اسے یہ علم ہی نہیں کہ عمران خان .قادری صاحب اور قوم کیا چاہتی ہے ..وہ میرے پیارے حکمران قربان تیری اداوؤں پر .قربان تیری اداکاری پے..تو جب مکار حکمران قوم کے جذبات کھیل رہا ہو .جھوٹ بول رہا ہو ..تو قوم کا حق ہے کہ انصاف کی خاطر سڑکوں پر کفن باندھ کر نکلیں اور حکمران کو بتایا جاۓ ..کہ تو قوم کے ساتھ فراڈ کر رہا ہے .اور قومی خزانے کو کہاں کہاں نقصان پنچایا اور لوٹی ہوئی دولت لندن اور دوسرے ملکوں میں منتقل کی ..ہم کو علم ہے کہ حکمران کے کس کس ملک میں کون کون اجنٹ لوٹی ہوئی دولت کو سمبھالتا ہے ..ملک ایک جنگل ہے یہاں غریب کے لئے کوئی انصاف نہیں ہے ..........انقلاب نا گزیر ہے .........................کفن باندھ کر نکلنا ہو گا .................انقلاب تو آے گا .آتش نمرود کو بجھا کے آے گا
................آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل پنچا کے آے گا
................اب   تاج   اچھالے    نہیں   جایں  گے
...............اب کی بار تاج  و تخت  جلا کے آے گا
..............ابھی شور  ہے اک دن وہ آ ہی جاۓ  گا
..............اب کی بار خفیہ نہیں تجھے بتا کے آے گا
.............تیری بےحسی سے اندھیروں میں تھے ہمارے گھر
............اب انقلاب تیرے  گھر کا بھی دیا  بجھا کے آے گا
............اڑتی ہوئی لاشوں کو  کفن تو پہنایا نہیں ہم  نے
...........مگر اب کی بار لاشوں کو کھمبوں پے لٹکا کے آے گا ............
.....................یہ میری کتاب ہے ..طوفان انقلاب .......مکمل ١٢ کتابوں اور کفن کے ساتھ ١٤ اگست کو آپ کے ساتھ ہوں گا ...بغیر کسی مفاد کے ساتھ ....کیونکہ میرے نزدیک ہم ابھی آزاد ہووے ہی نہیں ...پہلے فیرھنگیوں کے غلام تھے .اب چند لٹیروں کے غلام ہیں .جن کا دین ..مذهب .ایمان صرف پیسہ ہی  پیسہ ہے ........یہ جمہوریت نہیں .وقت کی سب سے بڑی خلافت ہے ...اور اس خلافت کو چلانے والے سب سے بڑے بد دیانت اور جھوٹے ہیں ..یہ مرزا قادیانی سے بھی بڑے جھوٹے مکار ہیں ......ان کے ساتھ انصاف کے لئے کفن باندھ کر نکلنا ضروری ہے ......میں چڑیا کی طرح پانی کا قطرہ ڈالوں گا ..آگ بجھانا میرے اللہ کا کام ہے ...ہدایت اللہ کے پاس ہے .......میں اپنی اوقات کے مطابق اس انقلاب کا حصہ بنوں گا ...باقی کام میرے وطن کے حکمرانوں کا ...کہ کون کیا کردار ادا کرتا ہے ...ہمارے خون سے غسل کرتا ہے یا کیش کرواتا ہے .یا قیمت لگواتا ہے .............جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..................................
..............٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩.................
..............٠٠٩٢...٣٠٢....٦٢..٣٤...٧٨٨.................................

No comments:

Post a Comment