Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Sunday, December 30, 2012


،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،لانگ مارچ اور تحریر اسکوئر ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،میرے علامہ اقبال نے کہا تھا ،کہ جس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی ،،،،،،،اب جو کہ رہے ہیں کہ کوئی مصری ماڈل نہیں چلنے دیں گے وہ یہ جان لیں کہ یا تو اب مصری ماڈل بنے گا ،، یا پھر دما دم مست قلندر ہو گا ،،،،سچ بات تو یہ ہے کہ ایک کرپٹ میڈیا نے جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپ کر چند اچھے ایمانداروں کو بھی اپنا ہمنوا بنا لیا ہے ،،اندر کھاتے چند اور پارٹیاں بھی اس لانگ مارچ کے حق میں ہیں ،،مگر چند مجبوریاں ان کے آڑے آ گئی ہیں ،،ایک تو وہ اپنے اوپر یہ الزام نہیں لگنے دے رہے کہ ان کی وجہ سے نظام کو نقصان پنچا،،،ایک وہ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو الیکشن کے بعد وزارت عظمی ملنے والی ہے ،،اور چند دوسرے وہ ہیں ،جو صرف ،ایم،قیو ،،ایم،،کی وجہ سے اب اس لانگ مارچ کی جان بوجھ کر مخالفت کر رہے ہیں ،،،حالانکہ اگر کھلے دل کے ساتھ ایک بھی ذمہ دار  سیاسی پارٹی اس میں شامل ہونے کا علان کرتی ہے ،،تو سمجھ جاؤ،،،کہ نظام تبدیل ہو گیا ،،ویسے نظام نے تو تبدیل ہو ہی جانا ہے ،،مگر شرط یہ ہے ،،کہ ،ایم ،،قیو ،،ایم ،،مکمل طور پر صدقے دل سے قادری صاحب کا ساتھ دے ،،اگر ایم ،،قیو ،،ایم ،،نے تھوڑی سی بھی اس لانگ مارچ میں ڈنڈی ماری،،تو سمجھ جاؤ کہ قادری صاحب کی ساری زندگی کی جدو جہد رایگان گئی ،،اور عاقبت بھی خراب ہو گی ،،کیونکہ لوگ ہر دفعہ لیڈروں کی مدد نہیں کیا کرتے ،،ویسے نہ تو مجھے ایم ،،قیو ،،ایم ،کی نیت پر شک ہے اور نہ قادری صاحب کی ایمانداری پر ذرا سا بھی شبہ ہے ،،،ان کے کامیاب ہونے پر سو فیصد مجھے یقین ہے ،،،ویسے جو حکومت کے چمچے ہیں ،،عطاال حق قاسمی جیسے وہ کہ رہے ہیں بلکہ فرما رہے ہیں ،،کہ یہ لانگ مارچ کامیاب نہیں ہو گا ،،کیونکہ ان کو اپنی کرسی پیاری ہے ،،اور مزید تمغے حکومت سے لینا چاہتے ہیں ،،اس لئے قاسمی صاحب اور دوسرے چمچے یہ باتیں کر رہے ہیں ،،اور قادری صاحب اور الطاف بھائی کا مذاق اڑا رہے ہیں ،،یہی میری قوم کی بد قسمتی ہے ، کہ جس کے منہ میں حکومت نوالہ دیتی ہے ، وہ سچ کا ساتھ دینے سے انکار ہی نہیں کرتا ، بلکہ الٹا مذاق اڑاتے ہیں ،،آج ہی قاسمی صاحب کو کرسی سے اتار کر باہر پھینک دو ،،پھر دیکھو تماشا ،،راتوں رات ان کے اندر تبدیلی آ جاۓ گی ،،،اور ان کے تجزیہ بدل جایں گے ،،،یہی حال ہم نے نذیر ناجی جیسے لوگوں کے دیکھیے ہیں ،،ہم نے اس ملک میں راتوں رات تجزیہ اور کالم بدلتے دیکھے ہیں ،،،اس کی مثال میں اس طرح دیتا ہوں ،،،کہ میرے گھر میں آگ لگی ہے اور میرا ہمسایہ تماشہ دیکھ رہا ہے ،،اور کوئی بالٹی پانی کی لے کر آگ کو بجھانے کی کوشش  نہیں کر رہا ،،مگر ووہی آگ جب میرے گھر کو جلا کر اس کے گھر تک پہنچتی ہے ،،تو پھر وہ باگھ دوڑ کرتا ہے ،،مگر گیا وقت ہاتھ نہیں آے گا ،،اگر آج میرا گھر جلے گا ،،تو یاد رکھو ، کہ تمہارا گھر بھی نہیں بچے گا ،،میری طرف دیکھو کہ نہ میں ایم ،،قیو ،،ایم ،،کا آدمی ہوں اور نہ قادری صاحب کا ،،مگر کسی کی تھوڑی سی بھی اچھی کوشش کو ہم کیوں نہیں سراہتے ،،کیوں اپنے اندر بغض رکھتے ہیں ،،کیوں ہم سمجھتے ہیں کہ ایم ،قیو ،،ایم ،،زرداری کے کہنے پر شامل ہوئی ہے ،،تاکہ اس لانگ مارچ  کا بوریا بسٹر گول کر سکے ،،کیوں ہم کسی کی نیت پر شک کرتے ہیں ،،ایک اچھے کاز کے لئے ہم سب اکٹھے کیوں نہیں ہو جاتے ،،جبکہ سب چاہتے ہیں ،،کہ یہ فرسودہ نظام تبدیل کرنا ہے ،،تو پھر انتظار کس بات کا ہے ،،،،نمبر بنانے کی کیا ضرورت ہے ،،،بیسملہ پڑھو اور میدان میں نکلو ،،،پہلے نظام کو تبدیل کرو ،،بعد میں الیکشن کروا دو ،،،اگر نیت ٹھیک ہو تو اس میں کیا حرج ہے ،،اگر پارلیمنٹ سیاسی نقطۂ نظر سے یہ کام نہیں کرنا چاہتی ،،تو نگران حکومت کو رضامندی سے یہ ٹاسک دے دو ،،،اٹلی میں بھی یہ ہوا ہے کہ چند اہم فیصلے کروانے کے لئے  پارلیمنٹ نے ایک غیر سیاسی آدمی کو کہا ،،کہ وہ جو کر سکتا ہے کر لے ،،تو اس نے کیا ہے ،،،اس کی تفصیل میں  نہیں جانا چاہتا ،،اور جو لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں ،،کہ ہمارہ آئین اجازت نہیں دیتا ،،تو ان سے پوچھنا چاہتا ہوں ،،کہ تمہارا آئین  کرپشن کی اجازت دیتا ہے ،،تمہارا آئین یہ اجازت دیتا ہے ،،کہ جاگیردار اپنے ہاری کو اپنا زرخرید غلام رکھیں ،،اور سکولوں میں گھدے اور جانور بھاند کر رکھیں اور تھانے اور کچہریوں کو نیلام کر دیا کریں ،،تاکہ غریب کو انصاف کے لئے رشوت دینی پڑے،،اور وہ بھی کن ٹوٹے بدمعاش کے ضریح ،،،،،،،،،اور پبلک سروس کمیشن میں چند خاندانوں کی اجارہ داری رہے ،،،اور جاگیرداروں ، وڈیروں کی ہر جگہ اجاراداری  قایم رہے ،،کیا یہ قاعدے عظم کا پاکستان ہے ،،،کدھر ہیں قاعدے اعظم کے وہ اصول ،،،کدھر گیا کلمہ حق ،،جس کی بنیاد پر ملک بنا تھا ،،،لانگ مارچ والو قدم بھراؤ،،ہم تمہارے ساتھ ہیں ،،خدا تمہارے ساتھ ہو گا ،،اگر نیت ٹھیک ہے ،،تو دنیا کا غم مت کرو ،،،،مصر میں بھی پر امن تحریر چووک بنا تھا ،،،تبدیلی ای تھی ،،اور تبدیلی یہاں بھی آے گی ،،ہم کب تک جاگیرداروں ، وڈیروں ،،چودھریوں اور سرمیداروں کے غلام رہیں گے ،،،،چند لوگ ہماری تقدیر کے فیصلے کرتے ہیں ،،جن کو عوام منتخب نہیں کرتی ،،وہ ایک اگریمنٹ کر کے آتے اور جاتے ہیں ،،،،اگر نظام نہ بدلا گیا ،،تو ہم کو تباہ  و برباد ہونے سے کوئی بھی نہیں روک سکتا ،،غیر ملکی طاقتوں کا ایجنڈہ اس ملک پر حاوی ہے ،،،،نظام بدل کر اس کو ختم کرنا ہو گا ،،ورنہ اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے ،،،،زرداری صاحب اور میاں نواز شریف اور گجرات کے چودھری اس نظام کی تبدیلی میں سب سے بڑی روکاوٹ ہیں ،،اور وہ لوگ جو ڈالر کی زبان بولتے ہیں ،،،اس سے اچھا موقعہ اس قوم کے لئے پھر نہیں آے گا ،،،،،میرے حکمرانوں اگر ملک کے ساتھ مخلص ہو تو نظام کو رضامندی سے بدل دو ،،،،اور نظام تب بدلے گا ، اگر زرداری صاحب  استفہ دے دیں ،،اور اگر قادری صاحب نے زرداری صاحب کے ساتھ کوئی سمجھوتا کر لیا ،،تو میں سمجھوں گا کہ قادری صاحب نے اپنآ دین اور دنیا برباد کر لی ہے ،،،،،،خدا حافظ ،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،،،،،نائب صدر ،،آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ ،،،،،،،٠٠٣٩،،٣٢٠،،،٣٣٧ ،،٣٣٣٩،،،،،

No comments:

Post a Comment