Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, November 15, 2012

میاں صاحب کا جلسہ اٹلی ،،،،،،اس جلسے پر میرے دوستوں نیں کافی کچھ لکھا ،،،میں نین بھی لکھا ،،،اور بھوت کچھ مزید آپکو چند دنوں میں تحفہ دوں گا ،،،کیونکہ میں اس جلسے میں ذاتی طور پے نہیں گیا تھا ،،اس کی کافی وجوہات تھیں ،، وہ بھی اپ کے گوش گزار کروں گا ،،بے شک آپ کو ناگوار گزرے ،،،جو کچھ لوگوں سے سنا ہے ،، اس پر کافی کالم لکھے جا سکتے ہیں ،،،،گو کہ میں جلسے میں جانا چاہتا تھا ،،،مگر میرے اندر ایک جنگ جاری تھی ،،ایک تو میں جا کر تقریر کرنا چاہتا تھا ،،دوسرے کچھ سوال کرنا چاہتا تھا ،،تیسرے دعوت کا بھی انتظار تھا ،،چوتھے اپنے لیڈر کا امتحان بھی لینا چاہتا تھا ،،،جس سے یقینن بد مزگی کا خدشہ تھا ،،جو میں نہیں چاہتا تھا ،،مگر چونکہ میں جذباتی آدمی ہوں ، اس لئے یہ کیسسے ممکن ہوتا ،کہ  میں جاؤں اور سوال بھی نہ کروں ،،اور ہووہ کھچ یوں کہ ایک مہربان نیں وعدہ کیا کہ آپ کو فون کیا جاے گا ،،آپ فکر نہ کریں ،،،اس سے میرا غصہ کھچ ٹھنڈا ہوا ،،اور میں نے اپنے آپ کو نارمل کرنے کی کوشش کر لی ،،،کیونکہ ایک تو میں اپنی صحافت ،،کالم نگاری ،،اور تجزیہ نگاری کے فرض پر کاربند تھا ،،اور دوسری طرف  مجیے اپنے ساتھ ہونے والی ڈکیتی کی واردات کا جواب چاہے تھا ،،جو یقینن میاں صاحب کے پاسس نہیں تھا ،،کیونکہ ایک سال گزر چکا ہے ، اور پنجاب گورنمنٹ مجھ کو جواب نہیں دے سکی ،،،،اس کا یہ مطلب نہیں ، کہ شریف برادران سے اس لئے نفرت کرتا ہوں ،،بلکہ یہ سچ ہے ،کہ وہ پنجاب میں قانون کی حکمرانی کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ،،اس کے ساتھ ہی یہ بھی عرض کرتا چلوں ،کہ عمران خان کو اس لئے نرم گوشہ میں رکھتا ہوں ،کیونکہ وہ ابھی بےقصور ہے ،اس کو آزمایا نہیں گیا ،،،جب وہ اقتدار میں آ کر کچھ نہ کر سکا ان کی طرح، تو وہ بھی ہماری قلم سے بچ نہیں سکے گا ،،،اس لئے جس کی منافقت دیکھی نہیں ،،اس کو برا کیوں کہوں ،،،بہرحال  ہوا یوں کہ جلسے سے اک دن پہلے  مہربان کا فون آ گیا ، کہ آپ کے شہر پیولتیلو میں خواجہ آصف اور دوسرے ایم،پی ،اے ، کے ساتھ ہوں ، اور یہاں ایک ڈنر ہے ، اس لئے آپ جلدی جلدی آ جائیں ،،ایک لمحے کے لئے  میں نیں سوچا اور مجھ کو بڑا غصہ آیا  اپنے مہربان پر ،،کہ جب آپ راستے میں تھے ، تب آپ نیں فون کیوں نہیں کیا ،،اور دوسرے میں اپنی ازتےنفس کے ہاتھوں مجبور تھا ، کہ  جو ڈنر کا میزبان ہے ، اس نے تو فون کیا نہیں ، میرا مہربان تو خود مہمان ہے ،اس لئے جاؤں کہ ،، نہ جاؤں ،،،اسی کشمکش میں فیصلہ کیا ،، کہ  نہیں جاؤں گا ،،،جلسے میں جاؤں گا ،،کیونکہ مجھ خواجہ آصف یا دوسرے ،،ایم،پی،،اے،،،کے ساتھ فوٹو کا شوق  تو تھا نہیں ،،اس لئے میں کیوں جاتا ،،،پھر میں نے یہ بھی  فیصلہ کر لیا کہ جلسے میں بھی میری وجہ سے بد مزگی ہو گی ،،اس لئے جانا مناسب نہیں ،،کیونکہ میرے پاس شریف برادران کی کافی کہانیاں موجود ہیں ،،کسی دوسرے کالم میں عرض کروں گا ،،،،،تو جلسے کے ایک ہفتے کے بعد پھر مہربان کا فون آیا ،،کہ ہمارے ساتھی صحافی بھائی اعجاز ورایچ کے بھائی کے افسوس کے لئے آل اطالیہ پریس کلب کی میٹنگ ہے ، آپ آئین،،،،،تو میں جب میٹنگ میں گیا ،،تو میں نیں     اپنی لکھی ہوی تحریر ان کے حوالے کر دی ،، کہ میاں صاحب کے جلسے کے لئے میرے جذبات یہ تھے ،،،،،،،،،،اس کے آگے دوسری قسط کل ملاحضہ کریں گے انشااللہ ،،،کل پیش کروں گا ،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،،میلان،،اٹلی ،،،،١٥،،١١،،٢٠١٢،،،،،،،،،،،،،٠٠٣٩،،٣٢٠،،٣٣٧،،،٣٣٣٩،،،،، 

No comments:

Post a Comment